دوم:.... ممنوع تبرک:
۱۔ ممنوعہ جگہوں اور جمادات سے تبرک حاصل کرنا:مثلًا :
٭ ان مقامات کی دیواروں اور دروازوں اور کھڑکیوں کو چھوکر ان سے برکت حاصل کرنا اوروہاں کی مٹی سے اپنے مریضوں کی شفایابی چاہنا جہاں کے متعلق برکت ثابت نہیں ہے ۔
٭ انبیاء وصالحین کی قبروں اور مزارات سے تبرک کا عقیدہ رکھنا۔
٭ بعض تاریخی مقامات سے تبرک حاصل کرنا : جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے پیدائش ؛ غار حراء اور غار ثور۔
تبرک کے متعلق چند اہم قواعد:
۱۔ تبرک حاصل کرنا عبادت کا کام ہے۔ اور کوئی عبادت اس وقت نہیں کی جاسکتی جب تک اس کے متعلق شرعی دلیل موجود نہ ہو۔
۲۔ ہر قسم کی برکت صرف اور صرف اللہ تعالیٰ وحدہ لاشریک کی طرف سے ہے؛ وہی اس کا کلی مالک و مختار اور بخشندہ ہے۔کسی غیر سے برکت طلب نہیں کی جاسکتی۔آج کل ہر ایرے غیرے سے جو تبرک حاصل کیا جاتا ہے ، او رپھر ان تبرک کی چیزوں کو بذات خود مؤثر سمجھا جاتا ہے ؛ ایسا کرنا شرک کے زمرہ میں آتا ہے۔
۱۷۔شفاعت :
شفاعت کی دو اقسام ہیں :
۱۔ منفی شفاعت۔ ۲۔ مثبت شفاعت۔
منفي شفاعت:.... وہ جو غیراللہ سے طلب کی جائے ، اور اس پر اللہ کے علاوہ کوئی بھی قادر نہ ہو ۔اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:
﴿قُلِ ادْعُوا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ لَا یَمْلِکُوْنَ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ فِی السَّمٰوٰتِ وَ لَا فِی الْاَرْضِ وَمَا لَہُمْ فِیْہِمَا مِنْ شِرْکٍ وَّ مَا لَہٗ مِنْہُمْ
|