Maktaba Wahhabi

122 - 184
مِّنْ ظَہِیْرٍ ()وَ لَا تَنْفَعُ الشَّفَاعَۃُ عِنْدَہٗٓ اِلَّا لِمَنْ اَذِنَ لَہٗ حَتّٰٓی اِذَافُزِّعَ عَنْ قُلُوْبِہِمْ قَالُوْا مَاذَا قَالَ رَبُّکُمْ قَالُوا الْحَقَّ وَ ہُوَ الْعَلِیُّ الْکَبِیْرُ ﴾ [سباء22۔23] ’’فرمادیجیے: پکار و انہیں جن کو تم اللہ تعالیٰ کے سوااپنا معبود سمجھ بیٹھے ہو۔وہ نہ آسمانوں میں کسی ذرہ برابر چیز کے مالک ہیں نہ زمین میں ۔ وہ آسمان و زمین کی ملکیت میں شریک بھی نہیں ہیں ۔ان میں سے کوئی اللہ کا مددگار بھی نہیں ہے۔ اور اللہ کے حضور کوئی شفاعت بھی کسی کے لیے نافع نہیں ہوسکتی بجز اس شخص کے جس کے لیے اللہ تعالیٰ نے سفارش کی اجازت دی ہو۔ حتی کہ جب لوگوں کے دلوں سے گھبراہٹ دور ہوگی تو وہ(سفارش کرنے والوں سے)پوچھیں گے کہ تمہارے رب نے کیا جواب دیا؟ وہ کہیں گے کہ ٹھیک جواب ملا ہے اور وہ بزرگ و برتر ہے۔‘‘ مثبت شفاعت:.... جو شفاعت اللہ تعالیٰ سے طلب کی جائے؛ اسکی شرائط یہ ہیں : ۱۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے شفاعت کرنے والے کوشفاعت کی اجازت۔ اس کی دلیل:اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: ﴿ مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہٗٓ اِلَّا بِاِذْنِہٖ﴾ [البقرۃ254] ’’کون ہے وہ جو اس کے پاس اس کی اجازت کے بغیر سفارش کرے۔‘‘ ۲۔ شافع اور مشفوع سے اس کی رضامندی۔اس کی دلیل:اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: ﴿یَوْمَئِذٍ لَّا تَنْفَعُ الشَّفَاعَۃُ اِلَّا مَنْ اَذِنَ لَہُ الرَّحْمٰنُ وَ رَضِیَ لَہٗ قَوْلًا () یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْہِمْ وَ مَا خَلْفَہُمْ وَ لَا یُحِیْطُوْنَ بِہٖ عَلْمًا﴾ [طہ 109110] ’’اس روز شفاعت کارگر نہ ہو گی، اِلا یہ کہ کسی کو رحمان اس کی اجازت دے اور اس کی بات سننا پسند کرے وہ لوگوں کا اگلا پچھلا سب حال جانتا ہے اور دوسروں کو اس کا پوراعلم نہیں ہے۔‘‘
Flag Counter