Maktaba Wahhabi

124 - 184
۵۔ پانچویں شفاعت: ان اہل توحید کے لیے ہو گی جو اپنے گناہوں کی وجہ سے جہنم کی سزا بھگت رہے ہوں گے۔ احادیث متواترہ، اجماعِ صحابہ رضی اللہ عنہم ، اور اہل سنت کا اس پر اتفاق ہے کہ اہل توحید اپنے گناہوں کی وجہ سے سزا بھگتیں گے۔جو لوگ اس کا انکار کرتے ہیں ان نفوس قدسیہ نے ان کو بدعتی قرار دیا ہے، ان کی مذمت کی ہے اور ان کو گمراہ ٹھہرایا ہے۔ ۵۔ چھٹی شفاعت : صرف اہل جنت کے لیے ہو گی تاکہ ان کے اجر میں اضافہ کیا جائے اور ان کے درجات بلند کیے جائیں ۔ اس شفاعت میں کسی کو کوئی اختلاف نہیں ہے۔ مذکورہ بالا پانچوں اقسام صرف ان مخلصین کے لیے ہیں جنہوں نے کسی غیر اللہ کو نہ اپنا کارساز بنایا اور نہ شفاعت کنندہ سمجھا جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَ اَنْذِرْ بِہِ الَّذِیْنَ یَخَافُوْنَ اَنْ یُّحْشَرُوْٓا اِلٰی رَبِّہِمْ لَیْسَ لَہُمْ مِّنْ دُوْنِہٖ وَلِیٌّ وَّ لَا شَفِیْعٌ لَّعَلَّہُمْ یَتَّقُوْنَ﴾ [الانعام:51] ’’اور آپ قرآن کے ذریعہ ان لوگوں کو ڈرائیں جو اپنے رب کی طرف جمع کئے جانے سے ڈرتے ہیں کہ اللہ کے سوا ان کاکو ئی کار سازاور سفارشی نہ ہوگاتاکہ وہ پرہیزگار بنیں ۔‘‘ ۶۔ ساتویں شفاعت:اہل جہنم کفار کے عذاب میں تخفیف کی شفاعت: اوریہ صرف ابو طالب کے لیے خاص ہے۔ ایک مفید بحث: شفاعت کا عقیدہ شروع سے لے کر آج تک زیر بحث رہا ہے۔ قرآن میں غورکرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک شفاعت وہ ہے جسے شفاعت قہری کہا جاتا ہے؛جس میں لوگ یہ گمان رکھتے ہیں کہ ہمارا شافع اور سفارشی ہمیں ہر حال میں اللہ تعالیٰ کے ہاں سے چھڑا لے گا؛ یا ہمارے کام آئے گا۔ جس کے متعلق اللہ تعالیٰ کایہ فرمان ہے: ﴿وَیَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَا لَا یَضُرُّہُمْ وَ لَا یَنْفَعُہُمْ وَ یَقُوْلُوْنَ
Flag Counter