Maktaba Wahhabi

170 - 184
اور خیالات اور ارادے ہوں ۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں اعمال کی قبولیت کا مداردل کے اخلاص پر ہے ظاہری حسن و جمال واتباع پر نہیں ۔ ہاں ظاہری طور پر ہم جس شخص کے بارے میں حسن ظن رکھ کر اسے اللہ کا ولی یعنی اللہ تعالیٰ کا دوست سمجھتے ہیں تو اسے ماننے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا حکم دیتا ہے، نیکی کا حکم کرتا اور برائی سے روکتا ہے تو ہم اس کے وعظ و نصیحت سے فائدہ اٹھائیں ،اس پر عمل کریں ،ایسا کرنے والے کی عزت و توقیر اور احترام کریں ۔ لیکن احترام کا مطلب یہ نہیں کہ اسے اللہ کا شریک بنا کر اس کی پوجا کرنے لگ جائیں ۔اس کے مرنے کے بعد اس کی قبر کو عبادت گاہ اور میلہ گاہ بنا لیں ۔وہاں پر چڑھاوے چڑھانے اور دھاگے باندھنے اوران قبروں پر چادریں چڑھانی شروع کردیں ۔ اگر کوئی مرید اپنے پیر اور مرشد کی محبت میں مبتلا ہو کر اسے ایسا ولی بنا ڈالے کہ اسے مشکل کشا،داتا اور دستگیر کہنا شروع کر دے؛اور اس کے نام کی نیازیں چڑھائے تو یقینا ایسا کرنا عین شرک ہے ۔ اولیاء اللہ سے محبت فرض ہے اللہ کے ولیوں سے محبت کیجیے ،ضرور کیجیے؛ایسا کرنا حقیقت میں اللہ تعالیٰ اور اس کی شریعت سے محبت کی علامت ہے۔ لیکن پہلے سورہ توبہ میں دی ہوئی اولیاء کی نشانیوں کی روشنی میں انہیں اچھی طرح پہچان لیجیے اور پھر اس سے محبت کیجیے ....اور اس محبت میں بھی یہ خیال ضرور رکھیے کہ یہ محبت عبودیت کی درجہ تک نہ لے جائے ۔ مختصر کلام! اولیاء اللہ اوربزرگوں سے محبت ایمان کا حصہ ہے؛مگریہ محبت شریعت کی حدودمیں اورشرعی ضوابط کے مطابق ہونی چاہیے۔ جس میں ان کی شان میں افراط و تفریط اور غلو اور جفا نام کی کوئی چیز نہ ہو ۔اور محبت و احترام صرف اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کے لیے ہوں ؛ نہ کہ انہیں اللہ تعالیٰ کے ساتھ معبود اور مشکل کشا اور حاجت روابنانے کے لیے۔ بات سمجھنے کی ضرورت ہے!جو اللہ سے محبت ہے وہ بحیثیت خالق و مالک اورمعبود اور
Flag Counter