چوتھامقالہ:
توحید کا معنی؛فوائد اور اقسام
توحید کا لغوی اور اصطلاحی معنی:
توحید کا لغوي معني :یہ وَحَّدَ یُوَحِّدُ کا مصدر ہے۔ جب کسی چیزکو ایک ہی شمار کیا [گردانا ] جائے۔
اس لفظ کی فروع میں انفراد اور مثال و نظیر کی معدومیت کا معنی پایا جاتا ہے۔انفراد کا معنی بیان کرتے ہوئے خلیل احمد فراہیدی کہتے ہیں : الوحدمنفرد کو کہا جاتا ہے۔کہاجاتا ہے :فلاں انسان منفرد ہے۔ اور یہ بیل لاثانی ہے۔ وہ انسان یکتا ہے۔اور تنہائی پسند وہ ہے جو اکیلا ہو اور اس کا کوئی مونس و غمخوار نہ ہو۔ [کتاب العین للخلیل بن أحمد 3 /280۔ 281]۔
ابن فارس کہتے ہیں : واؤ؛ حااور دال کی اصل واحد ہے جو کہ انفرادیت پر دلالت کرتی ہے۔ کہا جاتا ہے فلاں انسان اپنے قبیلے میں یکتا ہے جب اس کا کوئی ثانی اور مثیل نہ ہو۔ [معجم مقاییس اللغۃ 6/90]
بعض اہل لغت نے یہ بھی کہا ہے کہ توحید کا معنی اللہ وحدہ لاشریک پر ایمان رکھنا ہے ۔
توحید کا اصطلاحي معني: جب سے اہل اسلام میں اختلاف واقع ہوا ہے ؛ تو اہل اسلام میں مختلف اشیاء کی ماہیت اور تعریف کے بیان میں بھی آراء متفرق ہوگئی ہیں ۔جن کا ذکر یہاں سے طوالت کے باعث حذف کیا جارہا ہے۔ اب توحید کا اصطلاحی معنی بیان کرتے ہوئے اس بارے علماء اہل سنت والجماعت کی آراء اور تعریفات بیان کی جائینگی۔
توحید کا شرعی معنی:
شرعی معنی کے لحاظ سے اللہ تعالیٰ کو اس کی :
۱۔ ربوبیت میں ۲۔ الوہیت میں
۳۔ اور اسماء و صفات میں ؛منفرد اوریکتا اور اکیلا مانا جائے۔
|