Maktaba Wahhabi

40 - 184
خوف خوف کا معنی:....ایسا احساس و شعور جس میں ہلاکت ، تکلیف یا نقصان کی توقع ہو؛ خوف کہلاتا ہے[اردو میں اسے ڈر اور اندیشہ بھی کہتے ہیں ]۔ خوف کی اقسام : ۱۔ شرک اکبر:.... یہ دل میں پوشیدہ غیر اللہ سے ایسی چیز کا خوف رکھنا جس پراللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی بھی دوسرا قدرت نہیں رکھتا۔ دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ﴿ فَلَا تَخَافُوْہُمْ وَ خَافُوْنِ اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ ﴾ [آل عمران 175] ’’ تم ان سے مت ڈرو اور مجھ سے ڈرو، اگر تم مومن ہو۔‘‘ جب انسان غیراللہ مثلًا بت یا کسی دوسرے طاغوت ؛ یا کسی درگاہ اور مزار والے کے شر سے خود گھبرائے یا دوسرے کو ڈرائے؛ جیسا کہ قوم ہود نے جناب ہود علیہ السلام سے کہا تھا : ﴿اِنْ نَّقُوْلُ اِلَّا اعْتَرٰیکَ بَعْضُ اٰلِہَتِنَا بِسُوْئٍ قَالَ اِنِّیْٓ اُشْہِدُ اللّٰہَ وَ اشْہَدُوْٓا اَنِّیْ بَرِیْٓئٌ مِّمَّا تُشْرِکُوْنَ﴾ [ھود54] ’’ہم تو یہ سمجھتے ہیں کہ تیرے اوپرہمارے معبودوں میں سے کسی کی مار پڑ گئی ہے۔‘‘ ہود علیہ السلام نے کہا: ’’میں اللہ کی شہادت پیش کرتا ہوں اور تم گواہ رہو کہ یہ جو اللہ کے سوا دوسروں کو تم نے خدائی میں شریک ٹھہرارکھاہے، اس سے میں بے زار ہوں ۔‘‘ ایک مقام پر ارشادہوا: ﴿ وَیُخَوِّفُوْنَکَ بِالَّذِیْنَ مِنْ دُوْنِہٖ﴾ [الزمر: 36] ’’یہ لوگ اس کے سوا دوسروں سے تم کو ڈراتے ہیں ۔‘‘ جیسے آج کل بھی لوگ کہتے ہیں فلاں بابا ناراض ہوجائے گا۔فلاں ولی کی روح تم سے خفا ہوجائے۔ فلاں درگاہ یا مزار والے کی تم پر مار پڑ جائے گی۔ تو کئی ایک لوگ ایسی باتوں
Flag Counter