Maktaba Wahhabi

112 - 184
لڑائی پیدا ہوتی ہے کہ وہ صرف طلاق پر ہی نہیں بلکہ ایک دوسرے کی جان لینے کے انجام تک جا پہنچتی ہے۔ اعاذنا اللہ منہ۔ ۱۰: علم غیب کادعویٰ کرنا: غیب کاعلم اللہ کے سوا کسی کے پاس نہیں ہے۔ فرمان الٰہی ہے : ﴿ قُل لَّا یَعْلَمُ مَنْ فِی ا لسَّمَٰواتِ وَ ا لأ رْضِ الْغَیْبَ اِلَّا اللّٰہُ﴾ [النمل65] ’’فرما دیجئے: آسمان والوں اور زمین والوں میں سے اللہ کے سوا کوئی غیب نہیں جانتا۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان یہ بھی ہے: ﴿اِنَّ اللّٰہَ عِنْدَہٗ عِلْمُ السَّاعَۃِ وَ یُنَزِّلُ الْغَیْثَ وَ یَعْلَمُ مَا فِی الْاَرْحَامِ وَ مَا تَدْرِیْ نَفْسٌ مَّاذَا تَکْسِبُ غَدًا وَّ مَا تَدْرِیْ نَفْسٌ بِاَیِّ اَرْضٍ تَمُوْتُ اِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ ﴾ [لقمان:34] ’’بلا شبہ اللہ تعالیٰ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے وہی بارش برساتا ہے اور وہی جانتا ہے جو ماں کے پیٹ میں ہے اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ کل کیا کچھ کریگا ،نہ کسی کویہ معلوم ہے کہ کس زمین میں مریگا ،بلا شبہ وہی جاننے والااور باخبر ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ کے سواکوئی دوسراعلم غیب نہیں جانتا۔نہ کوئی مقرب فرشتہ،نہ کوئی مرسل نبی،نہ کوئی عبادت گزارولی اورنہ کوئی متبوع امام۔ان میں سے کسی کے پاس بھی غیب کاعلم نہیں ہے۔البتہ اگراللہ تعالیٰ کسی رسول کے پاس غیب کی کچھ خبریں وحی کے ذریعہ بھیج دے تو اسے ان کا علم ہوجاتاہے۔جیساکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کومتعدد مرتبہ کفار ومشرکین کے مکراوران کی سازشوں سے باخبر کیااورآپ کو قیامت کی نشانیوں سے بھی مطلع کیا۔ غیب کی خبریں بتانے والوں کی اقسام : ۱۔ جو جنات وغیرہ کے ذریعہ سے غیب کی خبریں بتاتا ہے، وہ کاہن کہلاتا ہے۔ ۲۔ جو زمین پر لکیریں لگاکر غیب کی خبریں بتاتا ہے ، اسے رمال کہا جاتا ہے ۔ ۳۔ جو ستاروں میں دیکھ کر غیب کی خبریں بتاتا ہے ، اسے نجومی کہا جاتا ہے ۔
Flag Counter