Maktaba Wahhabi

52 - 184
اہل سنت کے نزدیک توحید کا معنی: یہ بیان گزر چکا کہ لفظ توحید لغت کے اعتبار سے انفرادیت اور انقطاع نظیرکے معنی میں آتا ہے۔ شرعی اعتبار سے یہی وہ توحید ہے جو کہ کلام اللہ اور کلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں بیان ہوئی ہے اور اسی چیز کو بنیاد بناکر اہل سنت و الجماعت توحید کا شرعی معنی اور اس کی اقسام بیان کی ہیں ۔ لفظ توحید قرآن میں : کلمہ توحید ان الفاظ میں قرآن کریم میں کہیں بھی بیان نہیں ہوا۔ بلکہ قرآن میں اس کلمہ کے لیے واحد اور أحد اور وحدہ کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں ۔ اس سے مراد اللہ تعالیٰ کی اس توحید کا بیان ہے جس پر کتاب اللہ کا مدار ہے۔قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کی توحید سے متعلق آیات پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ آیات اللہ تعالیٰ کے لیے اسماء و صفات کے اثبات اس کے لیے افراد فی العبادت تخلیق و تصرف میں اس کی انفرادیت و وحدانیت پر دلالت کرتی ہیں ۔مثلًااللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اَمْ کُنْتُمْ شُہَدَآئَ اِذْ حَضَرَ یَعْقُوْبَ الْمَوْتُ اِذْ قَالَ لِبَنِیْہِ مَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ بَعْدِیْ قَالُوْا نَعْبُدُ اِلٰہَکَ وَ اِلٰہَ اٰبَآئِکَ اِبْرَہٖیمَ وَاِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ اِلٰھًا وَّاحِدًا وَّ نَحْنُ لَہٗ مُسْلِمُوْنَ ﴾ [البقرۃ 133] ’’کیا تم موجود تھے جب یعقوب علیہ السلام کو موت پیش آئی، جب آپ نے اپنے بیٹوں سے کہا:’’ میرے بعد کس چیز کی عبادت کرو گے؟ انھوں نے کہا :ہم آپ کے معبود اور آپ کے باپ دادا ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق کے معبود کی عبادت کریں گے، جو ایک ہی معبود ہے اور ہم اسی کے لیے فرماں بردار ہیں ۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے: ﴿لَقَدْ کَفَرَ الَّذِیْنَ قَالُوْٓا اِنَّ اللّٰہَ ثَالِثُ ثَلٰثَۃٍ وَ مَا مِنْ اِلٰہٍ اِلَّآ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ وَ اِنْ لَّمْ یَنْتَہُوْا عَمَّا یَقُوْلُوْنَ لَیَمَسَّنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْہُمْ
Flag Counter