آٹھویں شرط: ....’’غیر اللہ کا انکار۔‘‘
ان شروط کی تفصیل:
۱۔ علم :....اس کا معنی یہ ہے کہ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کے نفی و اثبات کے معانی کا علم ہو ۔ فرمان الٰہی ہے:
﴿فَاعْلَمْ اَنَّہٗ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہَ ﴾ [محمد19]
’’جان لیجیے کہ اﷲ کے علاوہ کوئی معبود بر حق نہیں ہے ۔‘‘
۲۔ یقین جو شک کے منافی ہو:....یعنی یہ کلمہ کہنے والے کو پختہ یقین ہو کہ معبود برحق صرف اورصرف ایک اللہ ہی ہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ آمَنُوْا بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ ثُمَّ لَمْ یَرْتَابُوْا﴾ [الحجرات:15]
’’بیشک مومن وہ لوگ ہیں جو اﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے اور پھر شک نہیں کیا ۔‘‘
۳۔ اخلاص:.... مطلب یہ ہے کہ ہرقسم کی عبادت صرف اﷲ کے لیے خالص ہو اور کسی بھی قسم کی عبادت کوغیر اﷲ کے لیے نہ بجالائے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿وَمَا اُمِرُوْا اِلَّا لِیَعْبُدُوْا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ حُنَفَآئَ﴾ [البینہ:5]
’’انہیں صرف یہی حکم دیاگیا ہے کہ اﷲ کی عبادت کریں اس کے لیے دین کو خالص کرتے ہوئے یکسو ہوکر۔‘‘
۴۔ صدق :....یعنی کلمہ توحیدکے اقرار میں انسان سچا ہو،زبان سے اقرار اور دل سے تصدیق میں مطابقت ہونی چاہیے۔ فرمان الٰہی ہے:
﴿ فَلَیَعْلَمَنَّ اللّٰہُ الَّذِیْنَ صَدَقُوْا وَ لَیَعْلَمَنَّ الْکٰذِبِیْنَ﴾ [العنکبوت]
’’ سو اللہ ہر صورت ان لوگوں کو جان لے گا جنھوں نے سچ کہا اور ان لوگوں کو بھی ہر صورت جان لے گا جو جھوٹے ہیں ۔‘‘
|