أ:.... جیسے قصائی کا گوشت فروخت کے لیے جانور ذبح کرنا۔
ب:.... اپنے کھانے کے لیے جانور ذبح کرنا۔اس قسم کا ذبیحہ بھی اگر کسب رزق حلال اور حقوق العباد کی ادائیگی کی نیت سے ہو تو اس پر اجروثواب ملے گا۔
۳۔ شرکیہ ذبح: مثال کے طور پر:
أ:.... بتوں کے نام پر ذبح کرنا۔
ب:.... جنات کے خوف سے ان کے شر سے بچنے کے لیے ذبح کرنا۔
ج:.... قبروں ، درگاہوں یا آستانوں پر اہل قبوری کی خوشنودی کے لیے ذبح کرنا۔
د:....نئے گھر میں رہائش سے قبل جنات سے حفاظت کے لیے جانور ذبح کرنا۔
تیسری قسم کے ہر ذبیحہ میں یہ اعتقاد پایاجاتا ہے کہ جس کے لیے ذبح کیا جارہا ہے ؛ اس سے کسی قسم کا نفع [مافوق الاسباب]مطلوب ہے؛یا اس کے شر سے بچنے کے لیے ایسا کیا جارہا ہے۔ پس اس عقیدہ کے ساتھ غیر اﷲکے لیے ذبح کرنا شرک اکبر میں شامل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو حکم دیا ہے:
﴿قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَ نُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَ مَمَا تِی لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ لَاشَرِیْکَ لَہٗ وَ بِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَاَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ۔ ﴾ [الانعام: 162 :163 ]
’’فرمائیے! میری نماز ، میری قربانی، میرا جینا اور میرا مرنا، سب کچھ اللہ رب العٰلمین کے لیے ہے جس کا کوئی شریک نہیں ، اسی کا مجھے حکم دیا گیا ہے اورمیں سب سے پہلا فرمانبردار ہوں ۔‘‘
غیر اللہ کے لیے ذبح کرنے والے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہے، فرمایا :
(( لَعَنَ اللّٰہُ مَنْ ذَبَحَ لِغَیْرِ اللّٰہِ۔)) [رواہ مسلم]
’’اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو جس نے غیر اللہ کے لیے ذبح کیا۔‘‘
نیز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَۃَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِیْرِ وَمَا أُہِلَّ بِہِ لِغَیْرِ
|