Maktaba Wahhabi

90 - 184
اورمخلص عوام کے ایمان پر ڈاکہ زنی ہے ۔ لوگوں کو چاہیے کہ ایسے ایمان کے ڈاکوؤں سے بچ کر ہیں ۔ان لوگوں کے پاس شیطان ہوتے ہیں جو ان کوآسمانی خبریں چرا کر بتاتے ہیں ؛ اور پھر یہ ایک سچ میں سو جھوٹ ملا کر لوگوں کو بتاتے اورگمراہ کرتے ہیں ۔اور سادہ عوام جب ایک سچ بات سنتے ہیں تو سمجھتے ہیں کہ باقی بھی سچ ہوگا ؛او ریہ پیر بڑا ہی غیب جاننے والا ہے ، حالانکہ اس شیطان نے یہ سب کچھ شیطان سے سیکھ کر بتایا ہوتا ہے ۔ علمائے کرام رحمہم اللہ نے غیب کی تعریف میں لکھا ہے کہ : ’’ غیب وہ ہے جو حواس خمسہ سے براہ راست یا کسی مدد کے ذریعہ حاصل نہ ہوسکے ۔‘‘ مثلًا رحم کے اندر الٹرا سون کے ذریعہ دیکھ لینا کہ یہ بچہ ہے یا بچی ، یہ غیب نہیں ، کیونکہ حواس خمسہ سے اس کا علم حاصل ہورہا ہے ۔ غیب یہ ہے کہ اس بات کا پتہ چلایا جائے کہ یہ ہونے والا بچہ یا بچی بد بخت ہیں ، یا نیک بخت ۔ ان کی عمر کتنی ہوگی ، اور ان کو روزی کہاں سے ملے گی ؟۔ یہ غیب ہے اور اس کی خبر کوئی نہیں لگا سکتا ۔ تصرف میں شرک : اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿قُلْ مَنْ م بِیَدِہِ مَلَکُوتُ کُلِّ شَیْئٍ وَّہُوَ یُجِیْرُ وَلَا یُجَارُ عَلَیْہِ إِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُونَ() سَیَقُولُونَ لِلّٰہِ قُلْ فَأَنَّی تُسْحَرُونَ﴾ [ المؤمنون 88 ۔ 89] ’’ اور آپ ان سے پوچھئے: وہ کون ہے جس کے ہاتھ میں ہر ایک چیز کی بادشاہی ہے ، اور وہ پناہ دیتا ہے اور کوئی اسے پناہ نہیں دے سکتا ، اگر تم یہ چیز جانتے ہو؟ وہ ضرور کہیں گے اللہ ، پھر آپ پوچھیں : تم کہاں سحر زدہ ہوئے بھٹکتے ہو۔‘‘ کائنات میں مافوق الاسباب تصرف واختیار کرنا ، حکم چلانا ، اپنی مرضی سے مارنا اور زندہ کرنا ۔ فراخی اور تنگی ، اور بیماری وصحت ، فتح وشکست ، اقبال وادبار ، مرادیں پوری کرنابلائیں ٹالنا ، اور مشکل اوقات میں مدد کرنا یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ ہی کے اختیار میں ہے۔ نیت وارادہ اور قصد میں شرک:.... اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
Flag Counter