Maktaba Wahhabi

91 - 184
﴿مَنْ کَانَ یُرِیْدُ الْحَیٰوۃَ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتَہَا نُوَفِّ اِلَیْہِمْ اَعْمَالَہُمْ فِیْہَا وَ ہُمْ فِیْہَا لَا یُبْخَسُوْنَ () اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ لَیْسَ لَہُمْ فِی الْاٰخِرَۃِ اِلَّا النَّارُ وَ حَبِطَ مَا صَنَعُوْا فِیْہَا وَ بٰطِلٌ مَّا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ﴾ [ھود15۔16] ’’جو شخص دنیا کی زندگی اور اس کی زینت پر فریفتہ ہوا چاہتا ہو ہم ایسوں کو ان کے تمام اعمال(کا بدلہ)یہیں بھرپور پہنچا دیتے ہیں اوریہاں انہیں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔ ہاں یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے آخرت میں سوائے آگ کے اور کچھ نہیں اور جو کچھ انہوں نے یہاں کیا ہوگا وہاں سب اکارت ہے اور جو کچھ اعمال وہ کریں گے وہ سب برباد ہونے والے ہیں ۔‘‘ ج:اطاعت میں شرک:. اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے : ﴿اِتَّخَذُوْٓا اَحْبَارَہُمْ وَ رُھْبَانَہُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَ الْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَمَ وَ مَآ اُمِرُوْٓا اِلَّا لِیَعْبُدُوْٓا اِلٰھًا وَّاحِداً لَّآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ سُبْحٰنَہٗ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ﴾ [التوبۃ31] ’’ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور درویشوں کو رب بنالیا ہے اور مریم کے بیٹے مسیح کو؛ حالانکہ انہیں صرف ایک اکیلے اللہ ہی کی عبادت کا حکم دیا گیا تھا جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ پاک ہے ان کے شریک مقرر کرنے سے۔‘‘ اس آیت کی وہ تفسیر جس میں کوئی اشکال نہیں ،وہ یہ ہے کہ: ’’گناہ کے کاموں میں علماء وعباد کی اطاعت ۔نہ یہ کہ انہیں پکارا جانا[اور ان سے حاجات طلب کرنا]؛ جیساکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تفسیر حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کے سامنے فرمائی ؛توانہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا : (( إِنَّا لَسْنَا نَعْبُدُہُمْ۔)) قَالَ: أَلَیْسَ یُحْرِمُوْنَ مَا أَحَلَّ اللّٰہُ فَتُحْرِمُوْنَہٗ ، وَیُحِلُّوْنَ مَا حَرَّمَ اللّٰہُ فَتُحِلُّوْنَہٗ ۔
Flag Counter