کسی امام اور بڑے کو یہ طاقت نہیں بخشی کہ وہ جب چاہیں غیب کی خبر معلوم کر لیں ۔ بلکہ اللہ تعالیٰ اپنے ارادہ سے جب اور جس کے لیے جتنا چاہتا ہے اسے اتنا بتا دیتا ہے ۔ اس پر کسی اور کا کوئی اختیار نہیں ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَعِنْدَہُ مَفَاتِیحُ الْغَیْبِ لَا یَعْلَمُہَا إِلاَّ ہُوَ﴾ [انعام 5]
’’ اور اسی کے پاس ہیں غیب کی کنجیاں ,اور اس کے علاوہ اسے کوئی نہیں جانتا۔‘‘
اور فرمایا:
﴿إِنَّ اللّٰہَ عِنْدَہٗ عِلْمُ السَّاعَۃِ وَیُنَزِّلُ الْغَیْثَ وَیَعْلَمُ مَا فِیْ الْأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِیْ نَفْسٌ مَّاذَا تَکْسِبُ غَداً وَّمَا تَدْرِیْ نَفْسٌ بِأَیِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ ﴾ [لقمان34]
’’ بیشک اللہ ہی کے پاس ہے قیامت کی خبر ، اور وہی بارش برساتا ہے ، اور جانتاہے جو کچھ مادہ کے پیٹ میں ہے ۔ کوئی جی یہ نہیں جانتا کہ کل کیا کریگا، اور نہ ہی کوئی جی یہ بات جانتا ہے کہ وہ کس زمین میں مریگا ، بیشک اللہ تعالیٰ جاننے والے اور خبردار ہیں ۔‘‘
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
(( مَنْ أَخْبَرَکَ أَنَّ مُحَمَّداً صلی اللّٰہ علیہ وسلم کَانَ یَعْلَمُ الْخَمْسَ الَّتِي قَالَ اللّٰہُ تَعَالیٰ إِنَّ اللّٰہَ عِنْدَہٗ عِلْمُ السَّاعَۃِ ، فَقَدْ أَعْظَمَ الْفِرِیَّۃَ۔)) [بخاری]
’’ جس نے تجھے یہ خبر دی کہ بیشک محمدصلی اللہ علیہ وسلم وہ پانچ باتیں جانتے تھے جن کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اسی کے پاس ہے قیامت کا علم ، سو اس نے بہت بڑا بہتان گھڑا۔‘‘
اس آیت سے معلوم ہوا کہ جو لو گ غیب جاننے اور کشف کا دعوی کرتے ہیں ، اور کوئی فال وغیرہ نکال کر لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں اور اس طرح کسی کی جگہ کے جھوٹے اور خلاف شرع استخارے اپنے بنائے ہوئے طریقہ کے مطابق کرنا ، یہ سب دھوکہ بازی اور سادہ لوح
|