بندگی کرتا ہے؛کیونکہ انہیں شیطان ہی ایسی باتوں کی ترغیب دیتاہے ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿اِنْ یَّدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖٓ اِلَّآ اِنٰثًا وَّ اِنْ یَّدْعُوْنَ اِلَّا شَیْطٰنًا مَّرِیْدًا﴾ [النساء117]
’’یہ تو اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر صرف عورتوں کو پکارتے ہیں اور دراصل یہ صرف سرکش شیطان کو پوجتے ہیں ۔‘‘
سیدناابو طفیل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ فتح کر لیاتو سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو وادی نخلہ کی طرف روانہ فرمایا جہاں پر عزی بت نصب تھا۔ وہاں پر تین درخت تھے۔سیدنا خالدبن ولید رضی اللہ عنہ نے وہ درخت کاٹ دیے اور مندر ڈھا دیا ۔ اور واپس آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی۔ آپ نے فرمایا ؛ تم نے کچھ بھی نہیں کیا ؛ واپس جاؤ [اور دوبارہ بت کو توڑو]۔ جب آپ واپس گئے تو مندر کے پجاری آپ کو دیکھتے ہی بھاگ کر پہاڑوں میں چلے گئے ؛ اور یا عزّٰی یا عزّٰی پکارنے لگے۔
جب سیدنا خالدبن ولید رضی اللہ عنہ آگے بڑھے تو آپ نے ایک ننگی اور بکھرے ہوئے بالوں والی عورت کو دیکھا جو کہ اپنے سر میں خاک ڈال رہی تھی۔ آپ نے تلوار کا وار کرکے اسے قتل کردیا اور پھر واپس آکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسکے بارے میں خبر دی ۔
آپ نے فرمایا: ’’ یہی عزی [بتنی] تھی ۔‘‘ [رواہ النسائی ]۔
جو کوئی شیطان کی عبادت کرتا ہے تو شیطان اس کے دل میں شرکیات بدعات اور کفریات کا القاء کرتا ہے تا کہ وہ اللہ کے ساتھ شریک ٹھہراسکے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿ وَ اِنَّ الشَّیٰطِیْنَ لَیُوْحُوْنَ اِلٰٓی اَوْلِیٰٓئِہِمْ لِیُجَادِلُوْکُمْ وَ اِنْ اَطَعْتُمُوْہُمْ اِنَّکُمْ لَمُشْرِکُوْنَ ﴾ [الانعام 121]
’’اور یقینا شیاطین اپنے دوستوں کے دلوں میں باتیں ڈالتے ہیں تاکہ یہ تم سے جدال [ جھگڑا] کریں اور اگر تم ان لوگوں کی اطاعت کرنے لگو تو یقینا تم مشرک ہو جاؤ گے۔‘‘
|