Maktaba Wahhabi

84 - 184
کے بیٹے مسیح کو بھی ؛ حالانکہ انہیں صرف ایک اکیلے اللہ ہی کی عبادت کا حکم دیا گیا تھا جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ پاک ہے ان کے شریک مقرر کرنے سے۔‘‘ نیز فرمان الٰہی ہے: ﴿ وَقَالُوْا لَا تَذَرُنَّ آلِہَتَکُمْ وَلَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَّ لَا سُوَاعًا وَلَا یَغُوثَ وَیَعُوقَ وَنَسْرًا﴾ [نوح23] ’’اور کہا انہوں نے کہ ہرگز اپنے معبودوں کو نہ چھوڑنا اور نہ ود اور سواع اور یغوث اور یعوق اور نسر کو چھوڑنا۔‘‘ پس یہ ’’وُدّ‘‘ نامی شخص ایک نیک انسان تھا ؛ایسے ہی سواع؛ یغوث ؛ یعوق اورنسر [سبھی] نیک لوگ [اوراولیاء اللہ ]تھے۔اور قوم نوح علیہ السلام کے مشرکین بھی ان اولیاء اللہ کو اللہ تعالیٰ کے مقرب بندے اور اس کے ہاں اپنے سفارشی اوروسیلہ سمجھ کر پکارتے تھے۔ ورنہ لوگ یہ جانتے تھے کہ اب یہ اولیاء ہم میں موجود نہیں ؛ اس دنیا سے جاچکے ہیں ۔ تیسری صورت:.... اللہ تعالیٰ کے ساتھ شجر و حجرکی عبادت کرنا ،یا اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر ان کی ہی عبادت کرنا ؛ جو شجر و حجر[بتوں اور مورتیوں ]کی عبادت کرتا ہے وہ یقیناً اپنے رب کے ساتھ شریک ٹھہراتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اَفَرَئَ یْتُمُ اللاّٰتَ وَالْعُزّٰی ()وَمَنَاۃَ الثَّالِثَۃَ الْاُخْرٰی﴾ [النجم19۔20] ’’کیا تم نے لات اور عزی کو دیکھا۔اور منات تیسرے پچھلے کو۔‘‘ چوتھی صورت: ....شیطان کی عبادت کی جائے ؛ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اَلَمْ اَعْہَدْ اِلَیْکُمْ یَابَنِیْ آدَمَ اَنْ لَا تَعْبُدُوا الشَّیْطَانَ اِنَّہٗ لَکُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ () وَّاَنْ اعْبُدُوْنِی ہٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ﴾ [یس60 ۔ 61 ] ’’اے اولاد آدم!کیا میں نے تم سے وعدہ نہیں لیا تھا کہ تم شیطان کی عبادت نہ کرنا وہ تمہارا کھلا دشمن ہے؛اور میری عبادت کرنا سیدھی راہ یہی ہے ۔‘‘ پس جو کوئی بھی اللہ کو چھوڑ کر کسی غیر اللہ کی بندگی کرتا ہے وہ حقیقت میں شیطان کی
Flag Counter