Maktaba Wahhabi

83 - 184
’’ آپ فرمادیجیے: آؤ تم کو وہ چیزیں پڑھ کر سناؤں جن کو تمہارے رب نے تم پر حرام فرما دیا ہے وہ یہ کہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک مت ٹھہراؤ۔‘‘ پہلی صورت:....اللہ تعالیٰ کے ساتھ ساتھ فرشتوں یا انبیائے کرام علیہم السلام کی عبادت بھی کی جائے ؛ یا پھر اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر ان ہی کی پوجا اور بندگی کی جائے۔پس جو کوئی ان [ملائکہ یا انبیائے کرام علیہم السلام ] کی عبادت کرتا ہے تو یقیناً اس نے کفر کیا ، اور اپنے رب تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہرایا ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَ لَا یَاْمُرَکُمْ اَنْ تَتَّخِذُوا الْمَلٰٓئِکَۃَ وَ النَّبِیّٖینَ اَرْبَابًا اَیَاْمُرُکُمْ بِالْکُفْرِ بَعْدَ اِذْ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ﴾ [الانعام119]۔ ’’اور یہ نہیں ہو سکتا کہ وہ تمہیں فرشتوں اور نبیوں کو رب بنانے کا حکم دے؛ کیا وہ تمہارے مسلمان ہونے کے بعد بھی تمہیں کفر کا حکم دے گا۔‘‘ دوسری صورت:.... اللہ تعالیٰ کے ساتھ اولیاء و صالحین کی عبادت کرنا ،یا اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر ان کی عبادت کرنا ۔اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کے حکم چھوڑ کر ان کے احکام پر عمل کرے؛ یا اللہ تعالیٰ کے حکم پر ان کی باتوں کو ترجیح دے۔جس چیز کو یہ اولیاء و علماء حلال کہیں اسے حلال اور جسے حرام کہیں اسے حرام سمجھے۔مثلاً: اللہ تعالیٰ نے مافوق الاسباب غیر اللہ سے حاجت روائی اور مشکل کشائی چاہنے کو حرام ٹھہرایاہے۔مگر پھر بھی عالم یا غوث؛ یا پنجتن یا یا باباصاحب کہنے اور دہائی دینے کی تلقین کرے۔تو ایسے امورشرک ہیں اور ان امور میں جن کی بات مانی جائے ان کی ہی عبادت ہوگی۔جو کوئی اولیاء و صالحین کی عبادت کرتا ہے وہ یقیناً اپنے رب کے ساتھ شریک ٹھہراتا ہے ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ اِتَّخَذُوْٓا اَحْبَارَہُمْ وَ رُھْبَانَہُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَ الْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَمَ وَ مَآ اُمِرُوْٓا اِلَّا لِیَعْبُدُوْٓا اِلٰھًا وَّاحِدًا لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ سُبْحٰنَہٗ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ﴾ [التوبۃ31] ’’ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور درویشوں کو رب بنایالیااور مریم
Flag Counter