شیطان انسانی روپ میں انسانوں کے ساتھ ہم کلام بھی ہوتا ہے ، [اور انہیں گمراہی کی راہیں سدھاتا ہے]۔اللہ تعالیٰ نے اسے مخلوق کوبہکانے کے لیے یہ ڈھیل اور چھوٹ دے رکھی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَ اسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْہُمْ بِصَوْتِکَ﴾ [الاسراء64]
’’اور ان میں سے جس کو تو اپنی آواز کے ساتھ بہکا سکے بہکا لے۔‘‘
حضرت ابو طفیل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : عزی بتنی کے پاس شیطان ظاہر ہوا اور حضرت خالدبن ولید رضی اللہ عنہ نے اسے قتل کیا ۔اورپھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبردی۔
یہ شیطان بت کے اندر سے لوگوں سے باتیں کرتا تو لوگ اسے قادر اورمعبود اور مشکل کشا خیال کرکے اس کے سامنے جبین نیازخم کرتے اور اسے پکارتے اور اس کی عبادت بجالاتے ۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ شیطان تین دن تک انسان کے روپ میں آکر ان سے ہم کلام ہوتا رہا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے ابو ہریرہ ! کیا تم جانتے ہو وہ کون تھا جو تین راتوں سے تم سے مخاطب ہورہا ہے ؟ عرض کیا : نہیں ۔
آپ نے فرمایا: ’’ وہ شیطان تھا ۔‘‘
یہ ایک لمبی روایت کا حصہ ہے جسے امام بخاری نے روایت کیا ہے ۔ ایسے ہی شیطان کبھی انسانی شکل و صورت اختیار کرکے اور آواز بدلا کر انسان کو گمراہ کرتا ہے ، اور انسان سمجھتا ہے کہ وہی صاحب قبر ہے ۔اور یہ عقیدہ بنالیا جاتا ہے کہ فلاں پہنچا ہوا ولی ہے۔اس نے قبر میں سے کلام کیا۔
مقبروں پر چلے ؛ مجاوری اور مراقبے کرنے والوں کے ساتھ ایسے واقعات پیش آتے ہیں تو لوگ اس چیز کو ولایت سمجھنے اوربتانے لگتے ہیں ۔ اعاذنا اللّٰہ من شر الفتن ؛ آمین۔
٭٭٭
|