وَإِنْ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم لَیَدَعُ الْعَمَلَ وَہُوَ یُحِبُّ أَنْ یَّعْمَلَ بِہٖ خَشْیَۃَ أَنْ یَعْمَلَ بِہٖ النَّاسُ فَیُفْرَضَ عَلَیْہِمْ ) ترجمہ : ’’ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نمازِ چاشت پڑھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا ، لیکن میں خود پڑھتی ہوں ، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک عمل کو ‘ باوجودیکہ آپ اسے جاری رکھنا پسند فرماتے ‘ صرف اس لئے ترک کردیتے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ لوگ بھی اس پر عمل کرنا شروع کردیں اور پھر وہ ان پر فرض کردیا جائے ۔‘‘[ البخاری : ۱۲۲۸ ، مسلم : ۷۱۸ ] اور دوسری روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا گیا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ چاشت پڑھتے تھے ؟ تو انہوں نے کہا: ( لاَ إِلاَّ أَنْ یَجِیْئَ مِنْ مَغِیْبَۃٍ ) ’’ نہیں ، الا یہ کہ آپ کچھ عرصہ باہر رہے ہوں تو واپس آکر اسے پڑھتے تھے ‘‘ [ مسلم : ۷۱۷ ] لیکن اثبات اور نفی میں کوئی تعارض نہیں ، کیونکہ انہوں نے نمازِ چاشت کا اثبات اُس خبر کی بنیاد پر کیا جو کہ ان تک پہنچی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعات پڑھتے تھے ، اور انہوں نے نفی اپنے نہ دیکھنے کی کی ہے ، یعنی انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نمازِ چاشت پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا تھا الا یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر رہنے کے بعد واپس آئے ہوں تو تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ نماز پڑھتے تھے ، اور جہاں تک حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے اپنے فعل کا تعلق ہے کہ وہ چاشت کی نماز پڑھتی تھیں ، تو یہ اس بناء پر تھا کہ انہیں نماز ِچاشت کی فضیلت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث پہنچ چکی تھیں ، اور دوسرا یہ کہ انہیں یہ بھی معلوم ہو گیا تھا کہ خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی نمازِ چاشت پڑھتے تھے ۔ [ سبل السلام : ۳/۶۰ ] اور امام الشوکانی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں : |