Maktaba Wahhabi

74 - 181
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کا کہنا ہے کہ ’’ قنوت کے مسئلہ میں بہت سارے لوگ دو انتہاؤں کو پہنچ گئے ہیں ، اور کئی لوگوں نے اعتدال کی راہ اختیار کی ہے ، چنانچہ ان میں سے بعض کا خیال یہ ہے کہ قنوت رکوع سے پہلے ہی پڑھنی چاہئے ، اور بعض اس بات کے قائل ہیں کہ قنوت رکوع کے بعد ہی پڑھی جائے ، لیکن فقہائِ اہل حدیث ( جیسے امام احمد رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ ) دونوں کو جائز قرار دیتے ہیں ، کیونکہ دونوں کے بارے میں صحیح احادیث وارد ہیں ، ہاں البتہ انہوں نے رکوع کے بعد قنوت پڑھنے کو افضل قرار دیا ہے کیونکہ زیادہ تر روایات اسی بارے میں وارد ہیں ‘‘ [الفتاوی : ۲۳/۱۰۰ ] اور میں نے امام عبد العزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ سے مورخہ ۸/۱۱/۱۴۱۹ ھ کو الروض المربع : ۲/۱۸۹ کی شرح کے دوران سنا تھا کہ قنوت آخری رکعت میں رکوع کے بعد پڑھی جائے گی ، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قنوتِ نازلہ کا رکوع کے بعد پڑھنا ثابت ہے ، اور رکوع سے پہلے کا ذکر بھی آیا ہے ، لہذا اس مسئلے میں وسعت موجود ہے ، ہاں البتہ زیادہ صحیح اور افضل رکوع کے بعد ہی ہے ، کیونکہ احادیث میں یہی غالب ہے ، اور ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ نے المغنی میں ذکر کیا ہے کہ چاروں خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم سے بھی یہی بات مروی ہے ، اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں انہوں نے نقل کیا ہے کہ وہ بھی رکوع کے بعد قنوت پڑھنے کے قائل ہیں ، اور ان کے نزدیک رکوع سے پہلے بھی جائز ہے ۔ [ المغنی : ۲/۵۸۱ ، زاد المعاد :۱/۲۸۲ ، فتح الباری : ۲/۴۹۱ ] یاد رہے کہ وتر میں دعائے قنوت کاپڑھنا سنت ہے ، بعض کے نزدیک پورا سال قنوت پڑھنا مسنون ہے ، اور بعض کے نزدیک رمضان المبارک کے آخری پندرہ دنوں میں پڑھنا سنت ہے ، اور بعض قنوت نہ پڑھنے کے قائل ہیں ۔ اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے اکثر
Flag Counter