( مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَتَوَضَّأُ فَیُحْسِنُ وُضُوْئَ ہُ ثُمَّ یَقُوْمُ فَیُصَلِّیْ رَکْعَتَیْنِ ، مُقْبِلٌ عَلَیْہِمَا بِقَلْبِہٖ وَوَجْہِہٖ ، إِلاَّ وَجَبَتْ لَہُ الْجَنَّۃُ ) ترجمہ : ’’ جو مسلمان اچھی طرح وضو کرے ، پھر کھڑا ہوجائے اور مکمل توجہ کے ساتھ دو رکعتیں نماز پڑھے ، تو اس کیلئے جنت واجب ہو جاتی ہے‘‘ [ مسلم : ۲۳۴ ] اور سنتِ وضو کو ہر وقت ادا کرنے کی مزید تاکید حدیثِ بریدہ رضی اللہ عنہ سے بھی ہوتی ہے ، وہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کے وقت حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو بلایا اور ان سے کہا : ( یٰا بِلاَلُ ! بِمَا سَبَقْتَنِیْ إِلیَ الْجَنَّۃِ ؟ مَا دَخَلْتُ الْجَنَّۃَ قَطُّ إِلاَّ سَمِعْتُ خَشْخَشَتَکَ أَمَامِیْ ، دَخَلْتُ الْبَارِحَۃَ الْجَنَّۃَ فَسَمِعْتُ خَشْخَشَتَکَ أَمَامِیْ ۔۔۔۔) یعنی ’’ اے بلال !تم کس عمل کے ساتھ جنت میں مجھ سے سبقت لے گئے ؟ میں جب بھی جنت میں داخل ہوا تو میں نے اپنے سامنے تمہارے چلنے کی آواز ضرور سنی ، اور آج رات بھی اسی طرح ہوا کہ میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے اپنے سامنے تمہارے چلنے کی آواز سنی ۔۔۔‘‘ انہوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے جب بھی اذان کہی ، اس کے بعد دو رکعات ضرور ادا کیں ، اور جب بھی میرا وضو ٹوٹا میں نے دوبارہ وضو ضرور کیا ، اور میں نے یہ ذہن بنا لیا کہ ( وضو کے بعد ) دو رکعتیں پڑھنا اللہ تعالی کا مجھ پر حق ہے ( جوکہ مجھے ہر حال میں ادا کرنا ہے ) ۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’ ’ تو انہی دو رکعتوں کے ساتھ ہی تم مجھ سے سبقت لے گئے ۔‘‘ [ احمد : ۵/۳۶۰ ، الترمذی : ۳۶۸۹ ۔ وصححہ الألبانی ] |