Maktaba Wahhabi

123 - 181
( إِذَا اسْتَیْقَظَ الرَّجُلُ مِنَ اللَّیْلِ وَأَیْقَظَ امْرَأَتَہُ فَصَلَّیَا رَکْعَتَیْنِ ، کُتِبَا مِنَ الذَّاکِرِیْنَ اللّٰہَ کَثِیْرًا وَالذَّاکِرَاتِ ) ترجمہ : ’’ جب ایک شخص رات کو بیدار ہو اور وہ اپنی بیوی کو بھی جگائے ، پھر وہ دو رکعات ادا کریں ، تو انہیں اللہ تعالی کا زیادہ ذکر کرنے والوں اور ذکرنے والیوں میں لکھ دیا جاتا ہے ۔‘‘[ ابن ماجہ : ۱۳۳۵ ، ابو داؤد : ۱۳۰۹ ۔ وصححہ الألبانی ] اور حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس رات کے وقت آئے ، اور آپ نے فرمایا : ( أَلاَ تُصَلِّیَانِ؟ ) ’’ تم دونوں نماز نہیں پڑھتے ؟ ‘‘ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہماری جانیں اللہ کے ہاتھ میں ہیں ، وہ جب چاہے گا توہمیں اٹھا دے گا ! میں نے جب یہ بات کہی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چلے گئے ، اور مجھے کوئی جواب نہ دیا ، اور جب آپ پیٹھ پھیر رہے تھے تو اس وقت میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ نے اپنا ہاتھ اپنی ران پر مارا اور فرمایا : ( وَکَانَ الْإِنْسَانُ أَکْثَرَ شَیْئٍ جَدَلاً ) ’’ انسان اکثر باتوں میں جھگڑالو واقع ہوا ہے ۔‘‘[ البخاری : ۱۱۲۷ ، مسلم : ۷۷۵ ] ابن بطال رحمۃ اللہ علیہ کا کہنا ہے کہ اس حدیث میں قیام اللیل کی اور اس کیلئے اپنے اہلِ خانہ اور رشتہ داروں کو بیدار کرنے کی فضیلت ذکر کی گئی ہے۔ [فتح الباری لابن حجر : ۳/۱۱] اور امام طبری رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو قیام اللیل کی عظیم فضیلت معلوم نہ ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی صاحبزادی اور اپنے چچا زاد کو ایسے وقت میں پریشان نہ کرتے جسے اللہ تعالی نے مخلوق کے آرام کیلئے بنایا ہے ، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے آرام و سکون پر قیام اللیل کی فضیلت کو ترجیح دی تاکہ وہ دونوں اسے حاصل کرسکیں ، اور ایسا
Flag Counter