نہیں ، اور کسی مہینے میں اتنے روزے رکھتے کہ ہم یہ گمان کرتے کہ آپ نے کبھی روزہ چھوڑا ہی نہیں ، اور رات کے جس حصہ میں آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھنا چاہتے ‘ ضرور دیکھ لیتے ، اور جس حصہ میں آپ کو سوئے ہوئے دیکھنا چاہتے دیکھ لیتے ۔ [ البخاری : ۱۱۴۱ ] اور یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ اس مسئلہ میں آسانی ہے ، اور کوئی مسلمان رات کے کسی حصے میں جب بآسانی قیام اللیل کرسکتا ہو تو وہ کر لے ، تاہم رات کے آخری تہائی حصے میں کرنا افضل ہے ، جیسا کہ حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( أَقْرَبُ مَا یَکُوْنُ الرَّبُّ مِنَ الْعَبْدِ فِیْ جَوْفِ اللَّیْلِ الْآخِرِ ، فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ تَکُوْنَ مِمَّنْ یَّذْکُرُ اللّٰہَ فِیْ تِلْکَ السَّاعَۃِ فَکُنْ ) ترجمہ : ’’ اللہ تعالی اپنے بندے کے سب سے زیادہ قریب اس وقت ہوتا ہے جب رات کے آخری حصے کا وسط ہوتا ہے ، لہذا اگر تم اس بات کی طاقت رکھو کہ اس وقت اللہ کا ذکر کرنے والوں میں شامل ہو جاؤ تو ایسا ضرور کرنا ۔‘‘[ الترمذی : ۳۵۷۹ ، ابو داؤد : ۱۲۷۷ ، النسائی : ۵۷۲ ۔ وصححہ الألبانی ] اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( یَنْزِلُ رَبُّنَا تَبَارَکَ وَتَعَالٰی کُلَّ لَیْلَۃٍ إِلَی السَّمَائِ الدُّنْیَا حِیْنَ یَبْقٰی ثُلُثُ اللَّیْلِ الآخِرُ ، فَیَقُوْلُ : مَنْ یَّدْعُوْنِیْ فَأَسْتَجِیْبَ لَہُ ؟ مَنْ یَّسْأَلُنِیْ فَأُعْطِیَہُ ؟ مَنْ یَّسْتَغْفِرُنِیْ فَأَغْفِرَ لَہُ) وفی روایۃ لمسلم : ( فَلاَ یَزَالُ کَذٰلِکَ حَتّٰی یُضِیْئَ الْفَجْرُ ) |