Maktaba Wahhabi

323 - 336
بے وقوف اور فریب خوردہ ہے۔ پھر ان صوفیا کے سامنے کوئی حدیث روایت کرتا ہے تو کہتے ہیں کہ یہ مسکین لوگ ہیں ، اپنی حدیث مردے سے روایت کرتے ہیں ، جو کسی اور مردے سے روایت کرتا ہے جب کہ ہم نے اپنا علم اس زندہ و پائندہ ہستی سے لیا ہے جسے کبھی موت نہیں آئے گی۔ لہٰذا اگر کوئی شخص حَدَّثَنِیْ اَبِیْ عَنْ جَدِّیْ کہتا ہے (یعنی میرے باپ نے میرے دادا سے حدیث روایت کی) تو میں حَدَّثَنِیْ قَلْبِیْ عَنْ رَّبِّیْ کہتا ہوں۔ (یعنی میرے دل نے میرے پروردگار سے روایت کیا ہے) غرض ان خرافات کے ذریعے سے خود بھی برباد ہوئے اور کم عقلوں کے دلوں کو بھی برباد کیا۔ اور عبرت کی بات یہ ہے کہ اسی کے لیے ان پر مال خرچ کیا جاتاہے۔ کیونکہ فقہاء تو مثل اطباء کے ہیں اور دوا کی قیمت پر خرچ کرنا مشکل ہوتاہے مگر ان لوگوں پر خرچ کرنا ایسا سہل ہے جیسا ناچنے اور گانے والیوں پر خرچ کرنا۔ فقہاء سے ان کا بغض ایک بڑا زندقہ ( بد دینی ) ہے۔ کیونکہ فقہاء اپنے فتاویٰ کے ذریعے سے ان کی گمراہی اور فسق سے روکتے ہیں اور ان پر حق گراں گزرتا ہے جیسے زکوٰۃ گراں گزرتی ہے لیکن گانے والی عورتوں پر مال نچھاور کرنا اور شعراء کو ان کی مدحیہ قصیدوں پر عطیہ دینا کس قدر آسان معلوم ہوتا ہے یہی حال اہل الحدیث سے ان کے بغض کا ہے۔ پھر انہوں نے عقل کو زائل کرنے کے لیے شراب کے بدلے ایک دوسری چیز اختیار کی جس کا نام حشیش اور معجوم رکھا ہے۔ یعنی گانجا، افیون اور بھنگ اور حرام گانے بجانے کا نام سماع او ر وجد رکھا ہے۔ حالانکہ جو وجد عقل کوزائل کر دے اس کا تعرض حرام ہے۔ اللہ تعالیٰ شریعت کو اس طائفہ کے شر سے محفوظ رکھے جو لباس کی نفاست، زندگی کی بہار اور شیریں الفاظ کی فریب کاری کا جامع ہے۔ جس کے پیچھے احکامِ الٰہی کو ختم کرنے اور شریعت کو چھوڑنے کے سوا کچھ نہیں۔ اسی لیے یہ دلوں پر ہلکے ہوگئے ہیں او ر ان کے باطل پر ہونے کی اس سے زیادہ واضح دلیل اور کیا ہو سکتی ہے کہ دنیا پرست ان سے ایسی ہی محبت کرتے ہیں جیسی محبت کھیل کود والوں سے اور ناچنے گانے والیوں سے کرتے ہیں۔
Flag Counter