Maktaba Wahhabi

270 - 336
’’پس ایمان والے توایسے ہوتے ہیں کہ جب اﷲ تعالیٰ کاذکرآتاہے توان کے دل دہل جاتے ہیں اور جب اﷲ تعالیٰ کی آیتیں ان کوپڑھ کرسنائی جاتی ہیں ، تووہ آیتیں ان کے ایمان کواور زیادہ کردیتی ہیں ، اور وہ لوگ اپنے رب پرتوکل کرتے ہیں ، جوکہ نماز کی پابندی کرتے ہیں اور ہم نے ان کوجوکچھ دیاہے وہ اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔ یہی ہیں سچے ایمان والے لوگ ، ان کے لیے ان کے رب کے پاس بڑے درجے ہیں ، اور مغفرت اور عزت کی روزی ہے۔ ‘‘ اہل بدعت کاسماع ڈھول ، دف اور بانسری ہے۔ صحابہ ، تابعین اور اکابرأئمہ دین اس طرح کے سماع کو اﷲ تعالیٰ تک پہنچنے کاذریعہ بناتے اور نہ ہی اسے تقرب اور طاعت شمار کرتے تھے ، بلکہ اسے مذموم بدعت قراردیتے تھے۔ شافعی نے تویہاں تک کہہ دیاہے کہ بغداد میں زندیقوں کی ایجادکردہ ایک بدعت چھوڑآیاہوں جسے وہ تغبیر[1]کہتے ہیں ، اس کے ذریعہ وہ لوگوں کوقرآن سے روکتے ہیں۔ اﷲ کے اہل معرفت ولی اسے پہچانتے تھے ، انہیں معلوم تھا کہ اس بدعت میں شیطان کا بڑا حصہ ہے۔ اس لیے حاضرین مجلس میں جواچھے لوگ تھے وہ تائب ہوگئے ، مگرجومعرفت سے دور اور کمال ولایت سے پرے تھے ان سے شیطان کوزیادہ حصہ ملا۔ یہ طریقہ بمنزلۂ شراب ہے ، بلکہ دلوں پراس کی تاثیرشراب سے بھی زیادہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی بدمستی جب زیادہ زورپرہوتی ہے توشیطان اترتے ہیں اور ان بدمستوں کی زبان سے بولنے لگتے ہیں ، بعض کوہواپرسوارکردیتے ہیں۔ کبھی ان میں باہم عداوت ہوجاتی ہے ، جس طرح شرابی باہم برسرپیکارہوجاتے ہیں ،
Flag Counter