Maktaba Wahhabi

240 - 336
تھوڑے کھانے سے پورے لشکرکوپیٹ بھر کھلایا ، اور کھاناکچھ کم نہ ہوا ، غزوۂ خیبر میں پانی کے ایک مشکیزہ سے پورے لشکرکی پیاس بجھ گئی ، اور مشکیزہ کاپانی کم نہ ہوا [1]،تبوک میں اسلامی لشکرکی تعداد تیس ہزارکے قریب تھی ، تھوڑا سا کھانا تھا ، جس سے تمام لشکرکے برتنوں کو آپ نے بھردیا ، اور کھانے میں کمی نہیں آئی[2]،کئی مرتبہ آپ کی انگلیوں کے درمیان سے اس قدرپانی بہہ نکلا کہ ساتھ میں رہنے والے تمام لوگ پی کرسیراب ہوگئے ، حدیبیہ کے موقعہ پر چودہ یا پندرہ سو آدمی اسی طرح سیراب ہوئے [3]،ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کی ایک آنکھ ان کے رخسار پر بہہ نکلی تھی ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اس طرح لوٹادیاکہ دوسری آنکھ کے مقابلہ میں حسین ترہوگئی[4]،محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کو کعب بن اشرف کے قتل کے لیے بھیجاگیاتھا ، راستہ میں گرنے سے ان کا پاؤں ٹوٹ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا مبارک ہاتھ پھیرا ، جس سے صحت ہوگئی [5]، ایک بکری کاشکم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سوتیس آدمیوں کوکھلایا ، ان میں سے ہرایک کے لیے ایک ٹکڑاکاٹا ، اور اسے دوپیالوں میں رکھا ، تمام لوگوں نے کھایا اور تھوڑاسابچ بھی گیا[6]، ابوجابر عبداﷲ بن عمروبن حزام الانصاری رضی اللہ عنہ کے ذمہ ایک یہودی کاقرض تھا جس کی مقدار تیس وسق تھی ، حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ میں نے اس سے کہا کہ تم اپنے قرضہ کے عوض وہ تمام کھجوریں لے لو ، جومیری ملکیت میں ہیں ، یہودی نے منظورنہیں کیا ، ا س کے بعدرسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ان کھجوروں کے باغ میں چلے ، اور جابر رضی اللہ عنہ سے فرمایا:کھجوریں کاٹ کردو ، چنانچہ یہودی کوتیس وسق پورے کردئے گئے ، سترہ وسق بچ بھی گئے۔ ‘‘[7]
Flag Counter