ان سے مراد وہ کواکب ہیں جو طلوع سے قبل آسمان میں روپوش رہتے ہیں اور جب ظاہر ہوتے ہیں تو لوگوں کو رواں دواں دکھائی دیتے ہیں ، اور جب غروب ہوتے ہیں تو اپنی کناس (قیام گاہ)کی طرف چلتے جاتے ہیں ، جو ان کو لوگوں کی نگاہوں سے اوجھل رکھتی ہیں۔
(وَاللَّيْلِ إِذَا عَسْعَسَ )(التکویر: ۱۷)
’’رات کی قسم جب اس کی سیاہی بھاگتی چلی جاتی ہے۔ ‘‘
’’عسعس‘‘ سے مراد ’’ادبر‘‘ ہے ، یعنی جب رات پیٹھ پھیر کر چلی جاتی ہے۔
(وَالصُّبْحِ إِذَا تَنَفَّسَ) (التکویر: ۱۸)
’’ اور صبح کی قسم جب اس کی پو پھوٹتی ہے۔‘‘
’’تنفس‘‘ سے مراد صبح کی آمد ہے۔
(إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ) (التکویر: ۱۹)
’’یقینا یہ ایک بزرگ رسول کا کہا ہوا ہے۔‘‘
رسول سے مراد حضرتِ جبریل علیہ السلام ہیں۔
(ذِي قُوَّةٍ عِنْدَ ذِي الْعَرْشِ مَكِينٍ (20) مُطَاعٍ ثَمَّ أَمِينٍ) (التکویر: ۲۰ ، ۲۱)
’’بڑی قوت والا ، عرش والے کے یہاں بڑے مرتبے والا ، وہاں کے فرشتے اس کا حکم مانتے ہیں اور وہ امانتدار ہے۔ ‘‘
’’ثم‘‘ سے مراد آسمان ہے۔
(وَمَا صَاحِبُكُمْ بِمَجْنُونٍ) (التکویر: ۲۲)
’’اور تمہارا ساتھی دیوانہ نہیں ہے۔ ‘‘
یعنی وہ ساتھی جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے تم پر یہ احسان کیا کہ اس کو تمہاری ہی جنس سے رسول بنا کر بھیجا وہ اس وقت تمہارے ساتھ رہتا ہے ، جب تم فرشتوں کو دیکھنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ جیسا کہ ارشاد ہے:
|