Maktaba Wahhabi

182 - 336
اس لیے محض ذہنی ہو سکتا ہے غیبی نہیں ، اور مطلق بلاشرط اطلاق کلی طبیعی ہے۔ اگرکہاجائے وہ خارج میں موجود ہے توخارج میں بصورت معین ہی اس کا وجود ہو سکتا ہے ، چنانچہ جو شخص خارج میں اس کے ثابت ہونے کاقائل ہے اس کے نزدیک وہ معین کاجزو ٹھہرا ، ا س سے لازم آتاہے کہ یوں تو رب کا وجود خارج میں نہیں ہے ، یامخلوقات کے وجودکایک جزو یاعین وجود مخلوقات ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیاجزء کل کوپیداکرتی ہے؟یاکوئی چیزخود اپنے آپ کوپیداکرتی ہے؟ یا عدم وجود کا خالق ہوتا ہے؟ یاکسی چیز کا ایک حصہ اپنے تمام اجزاء کو پیدا کرتا ہے؟ یہ لوگ لفظ حلول سے بھاگتے ہیں ، کیونکہ وہ حل اور محل کامقتضی ہوتاہے۔ لفظ اتحادسے بھی فرار اختیار کرتے ہیں ، کیونکہ یہ دوچیزوں کامقتضی ہوتاہے جوایک دوسرے سے اتحاد رکھتی ہیں ، حالانکہ ان کے نزدیک وجودصرف ایک ہے ، یہ کہتے ہیں کہ نصاریٰ اس لیے کافرہوگئے کہ انہوں نے خصوصیت کے ساتھ مسیح کو اﷲقراردیا ، اگروہ ہرچیزکواﷲکہہ دیتے توکافرنہ ہوتے۔ اسی طرح بت پرستوں کوبھی غلط قراردیتے ہیں ، کیونکہ وہ بعض مظاہرکی پرستش کرتے ہیں ، بعض کی نہیں ، اگرتمام مظاہرکی پوجاکرتے توان کے نزدیک خطاکارنہ ٹھہرتے۔ عارف محقق، ان کے نزدیک وہ ہے جسے اصنام پرستی نقصان نہیں پہنچاتی اس حقیقت سے قطع نظرکہ یہ عقیدہ کفرعظیم ہے۔ اس باب میں انہیں ہمیشہ تناقض سے سابقہ ہوگا کیونکہ ان سے پوچھاجائے گاکہ پھرخطاکارکون ہے؟ مگر وہ جواب دیں گے رب ان تمام نقائص اور عیوب سے متصف ہے جن سے متصف ہوتی۔ یہ کہتے ہیں کہ مخلوقات ان تمام کمالات سے متصف ہیں جن سے خالق متصف ہوتاہے ، یہ لوگ وہی کہتے ہیں جوصاحب’’ فصوص‘‘نے کہاہے ، پس اعلیٰ(بلند) لنفسہ جسے کمال حاصل ہے ، وہ کمال جوجملہ وجودی اوصاف اور عدمی رشتوں کومحیط ہے ، یہ اوصاف اور رشتے سب برابر ہیں ، خواہ عرفی عقلی یاشرعی کسی بھی اعتبار سے محمودہوں یامذموم ، اور یہ صرف اﷲکے مسمیٰ کے لیے خاص ہے۔ یہ کفرتوہے ہی ، بایں ہمہ ان سے تناقض دوربھی نہیں ہوتا ، حسی اور عقلی طورپر ظاہرہے کہ یہ وہ نہیں ہے۔
Flag Counter