Maktaba Wahhabi

177 - 336
’’(جب پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دوست ابوبکر( رضی اللہ عنہ ) سے کہہ رہے تھے کہ) کچھ فکرنہ کرو ، بیشک اﷲ تعالیٰ ہمارے ساتھ ہے ، پس اﷲ نے اپنے پیغمبروں پرتسلی نازل کی اور ان فوجوں کے ذریعہ ان کی مددکی جن کوتم نے دیکھاہی نہیں۔ ‘‘ نیز فرمایا: (إِذْ تَقُولُ لِلْمُؤْمِنِينَ أَلَنْ يَكْفِيَكُمْ أَنْ يُمِدَّكُمْ رَبُّكُمْ بِثَلَاثَةِ آلَافٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ مُنْزَلِينَ (124) بَلَى إِنْ تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا وَيَأْتُوكُمْ مِنْ فَوْرِهِمْ هَذَا يُمْدِدْكُمْ رَبُّكُمْ بِخَمْسَةِ آلَافٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ مُسَوِّمِينَ) (آل عمرا ن: ۱۲۴ ، ۱۲۵) ’’(اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جنگ بدرکاوہی واقعہ یادکیجئے) جب آپ مسلمانوں سے کہہ رہے تھے کہ کیاتم کواتناکافی نہیں کہ تمہارا ربّ تین ہزارفرشتے بھیج کر تمہاری مدد کرے ، بلکہ اگرتم ثابت قدم رہو اور تقویٰ اختیارکئے رکھو ، اور دشمن ابھی اسی دم تم پرچڑھ آئیں توتمہارارب پانچ ہزارایسے فرشتے بھیج کر تمہاری مدد کرے گا جو جنگی نشان سے آراستہ ہوں گے۔ ‘‘ ان حضرات کے یہاں کچھ روحیں آکرباتیں کرتی اور معین صورت میں سامنے ظاہر ہوجاتی ہیں۔ یہ ارواح جن اور شیاطین ہوتے ہیں جنہیں فرشتے سمجھ بیٹھتے ہیں۔ بالکل ایسے ہی جیسے پرستارانِ کواکب واصنام سے روحیں مخاطب ہوجایاکرتی ہیں۔ عصراسلام میں اس طرح کا سب سے پہلاشخص جوظاہرہواوہ مختاربن ابوعبید تھاجس کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحیح حدیث کے اندرارشادفرمایا: ((سَیَکُوْنُ فِیْ ثَقِیْفٍ کَذَّابٌ وَ مُبِیْرًا۔)) [1] ’’بنی ثقیف میں ایک کذاب ہوگااور ایک ہلاکو۔ ‘‘ کذاب تومختار بن عبیدتھا ہلاکوحجاج بن یوسف۔
Flag Counter