Maktaba Wahhabi

44 - 418
دیوانے کا خواب ہے۔ آج کل کا انسان قرآنِ مجید کے فہم وعلم اور اس پر عمل کرنے کا جس قدر محتاج ہے وہ محتاجِ وضا حت نہیں۔ قرآنِ کریم کا فہم وعلم حاصل کر کے اور اس پر عمل پیرا ہو کر ہمارے اسلاف صحابہ اور تابعین نے جس قدر عروج وترقی حاصل کر لی تھی اس کی تاریخ ِعالَم میں کوئی مثال نہیں ملتی، اسی لیے قرآنِ مجید بار بار غور وفکر اور تدبر وتعقل کی دعوت دیتا ہے جیسا کہ فرمایا: ﴿ كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِّيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ﴾ ’’یہ ایک عظیم بابرکت کتاب ہے جسے ہم نے آپ کی طرف اتارا ہے تا کہ لوگ اس کی آیات پر سوچ بچار کریں اور عقل مند لوگ اس سے نصیحت حاصل کریں۔‘‘[1] نیزفرمایا: ﴿ أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَىٰ قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا﴾ ’’کیا یہ لوگ قرآن میں تدبر نہیں کرتے یا ان کے دلوں پر قفل پڑ گئے ہیں؟‘‘[2] مزید فرمایا: ﴿ إِنَّا أَنزَلْنَاهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ﴾ ’’بے شک ہم نے اس قرآن کو عربی میں اتارا ہے تاکہ تم اسے سمجھو۔‘‘[3] نیز فرمان ہے: ﴿ وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ ﴾ ’’اور ہم نے آپ کی طرف ذکر (قرآن) اتارا ہے تا کہ لوگوں کے لیے جو کچھ اتارا ہے آپ اسے ان کے سامنے کھول کر بیان کر دیں اور وہ (خود بھی) اس پر غور وفکر کریں۔‘‘[4] قرآن بلکہ کسی بھی کلام میں تدبر وتفکر اس کے معانی و مطالب سمجھے بغیر ممکن نہیں اور قرآنِ مجید، چونکہ ایک ضابطہ ٔ حیات اور دستورِزندگی ہے، اس لیے اس کا فہم اور تدبر وتفکر اس کے نزول کے ساتھ ہی شروع ہوگیا۔ اور رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فریضۂ منصبی یہی تھا کہ وہ تلاوتِ آیات کے ساتھ
Flag Counter