Maktaba Wahhabi

81 - 338
تمھارے لیے سفارش کرنے میں مجھے آسانی ہو جائے) ۳۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا یہ عالَم تھا کہ وہ اپنے جسم کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ڈھال بنا لیا کرتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے سینہ سپر ہوجاتے تھے۔ چنانچہ صحیح مسلم میں روایت ہے کہ غزوۂ اُحد کے روز اپنی ایک غلطی کی وجہ سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو وقتی طور پر شکست کا سامنا کرنا پڑا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تِتر بتر ہوگئے۔ اس موقع پر معروف تیر انداز حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرتے رہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنا سرِ اقدس اونچا کرکے مشرکین کی طرف دیکھتے تو ابو طلحہ رضی اللہ عنہ فرماتے: ’’ یَا نَبِيَّ اللّٰہِ ﷺ! بِأَبِيْ أَنْتَ وَ أُمِّيْ! لَا تُشْرِفْ لَا یُصِیْبُکَ سَہْمٌ مِنْ سِہَامِ الْقَوْمِ، نَحْرِيْ دُوْنَ نَحْرِکَ۔‘‘[1] ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا ہوں ! آپ اپنا سرِ اقدس اونچا نہ کریں کہیں مشرکین میں سے کسی کا تیر آپ کو نہ لگے، میرا سینہ آپ کے سینہ کے آگے سپر ہے۔‘‘ ۴۔ امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے اپنی تاریخ ’’البدایۃ و النہایۃ‘‘ (۳/ ۳۰۵) میں ہجرت کے دوسرے سال کے واقعات کے ضمن میں ابو جہل کے قتل کا واقعہ ذکر کیا ہے کہ غزوۂ بدر کے دن حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے دائیں بائیں کھڑے دو بچوں (معاذ بن عمرو بن جموح اور معاذ بن عفراء رضی اللہ عنہما ) میں سے ہر ایک نے باری باری پوچھا: چچا جان! ابو جہل کہاں ہے؟ انھوں نے تعجب سے پوچھا: تم اُس کا کیا کروگے ؟ انھوں نے کہا: ((أُخْبِرْتُ أَنَّہٗ یَسُبُّ رَسُوْلَ اللّٰہِﷺ وَالَّذِيْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ لَئِنْ
Flag Counter