Maktaba Wahhabi

41 - 338
جب ان کی وفات کا وقت قریب آگیا تو انھوں نے اپنے اونٹ سے مخاطب ہوکر فرمایا: ’’اے دمون! کل کو میرے رب کے پاس میری شکایت نہ کرنا کیونکہ میں تجھ پر تیری طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں لادا کرتا تھا۔‘‘[1] 20۔ ایسا ہی ایک واقعہ خلیفۂ راشد حضرت عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ کے بارے میں کتاب الزہد امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ میں مروی ہے کہ ان کا ایک غلام خچر پر باربرداری کرکے روزانہ ایک درہم کما کر لایا کرتا تھا، ایک دن وہ ڈیڑھ درہم لایا تو انھوں نے اسے کہا کہ تم نے آج خچر کو خوب تھکایا ہے: ’’أَجِّمْہُ ثَلَاثَۃَ أَیَّامٍ۔‘‘[2] ’’اس کے بدلے میں اب اسے تین دن ریسٹ دو۔‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات و عملِ مبارک، خلفاء و صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے آثارو حسنِ تعامل اور تابعین و حکّامِ اسلام کے ان واقعات پر ایک مرتبہ ذرہ نظر ثانی کریں اور توجہ کے ساتھ دیکھیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو تعلیمات صادر فرمائی تھیں اور جو حسین نامۂ اعمال پیش فرمایا تھا، خلفاء و صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور بعد میں آنے والے حکّامِ اسلام نے ان پر کس طرح عمل کرکے مثالیں قائم فرما دیں۔ آج انسانی حقوق کا ڈھنڈورا پیٹنے والوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ جس نبی کو تم دہشت گرد باور کروانے پر تلے ہوئے ہو وہ تو نہ صرف انسانوں بلکہ جانوروں تک کے حقوق محفوظ کر گئے ہیں اور یہ صرف کتابی حدتک جمع خرچ ہی نہیں ہے بلکہ انھیں باقاعدہ نافذ بھی کیا گیا۔
Flag Counter