Maktaba Wahhabi

334 - 338
((اُقْتُلُوْہُمْ وَ اِنْ وَجَدْتُّمُوْہُمْ تَحْتَ أَسْتَارِ الْکَعْبَۃِ )) [1] ’’انھیں قتل کردو چاہے تم انھیں غلافِ کعبہ سے چمٹے ہوئے ہی کیوں نہ پاؤ۔‘‘ اور انھیں میں سے ایک یہ ابن خطل بھی تھا۔ ایک آدمی آیا اور اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ خبر پہنچائی کہ ابن خطل غلافِ کعبہ سے چمٹا ہوا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا کہ اسے وہیں قتل کردو، چنانچہ حضرت ابو برزہ رضی اللہ عنہ گئے اور انھوں نے اس کا پیٹ چاک کر دیا۔ اس ابن خطل کے کئی جرائم تھے: ۱۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے صدقہ کے مال کا انچارج بنایا اور خدمت کے لیے ایک ساتھی بھی مہیّا کیا۔ یہ اپنے اس خادم ساتھی پر ناراض ہوا اور اسے قتل کردیا۔ ۲۔ اب اسے اپنے اس جرمِ قتل کی پاداش میں پکڑے اور قتل کیے جانے کا خوف لاحق ہوا لہٰذا وہ مرتد ہوگیا۔ ۳۔ جاتے ہوئے صدقے کے اونٹ ہانک کرلے گیا۔ ۴۔ یہ شاعر تھا اور اپنے اشعار میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو اور توہینِ رسالت کا ارتکاب کیا کرتا تھا۔ ۵۔ یہ اپنی کنیزوں سے کہا کرتا تھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو پر مبنی میرے ان اشعار کو لوگوں کے سامنے گا کر سنایا کرو۔ اس کے ان جرائم میں سے قتل، ارتداد اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین و ہجو تینوں ہی اسے واجب القتل بناتے تھے لیکن اسے خصوصاً صرف توہینِ رسالت کی وجہ سے قتل کردیا گیا تھا کیونکہ قتل میں وارث معاف بھی کرسکتے ہیں اور ارتداد کی توبہ بھی ہے
Flag Counter