وہ تم سے وعدہ کرتا ہے تم پر واقع ہو کر رہے گا بیشک اللہ اس شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو بے لحاظ جھوٹا ہو۔‘‘
بخاری شریف کی شرح فتح الباری میں حافظ ابن حجر نے مسند ابو یعلیٰ و بزار کی ایک صحیح سند والی روایت کے حوالے سے لکھا ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر غشی طاری ہوگئی اور حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کی دخل اندازی سے مشرکین مکہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تو چھوڑا مگر حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو زد و کوب کرنا شروع کردیا۔[1]
امام ابن ہشام نے ’’السیرۃ النبویۃ‘‘ میں لکھا ہے کہ اس بدبخت نے بھی ابیّ بن خلف ناہنجار کے کہے میں آکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے انور و چہرۂ اقدس پر تھوکنے کی گستاخی کی تھی، اور اسی کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے سورۃ الفرقان کی آیات نازل فرمائیں جن میں ارشادِ الٰہی ہے :
{ وَیَوْمَ تَشَقَّقُ السَّمَآئُ بِالْغَمَامِ وَنُزِّلَ الْمَلٰٓئِکَۃُ تَنْزِیْلًا . الْمُلْکُ یَوْمَئِذِنِ الْحَقُّ لِلرَّحْمٰنِ وَکَانَ یَوْمًا عَلَی الْکٰفِرِیْنَ عَسِیْرًا . وَیَوْمَ یَعَضُّ الظَّالِمُ عَلٰی یَدَیْہِ یَقُوْلُ یٰلَیْتَنِی اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُوْلِ سَبِیْلًا . یٰوَیْلَتٰی لَیْتَنِیْ لَمْ اَتَّخِذْ فُلاَنًا خَلِیْلًا . لَقَدْ اَضَلَّنِیْ عَنِ الذِّکْرِ بَعْدَ اِِذْ جَآئَنِی وَکَانَ الشَّیْطٰنُ لِلْاِِنْسَانِ خَذُوْلًا} [الفرقان: ۲۵ تا ۲۹] [2]
’’اور جس دن آسمان بادل سمیت پھٹ جائے گا اور فرشتے نازل کیے جائیں گے۔ اس دن سچی بادشاہی اللہ ہی کی ہو گی اور وہ دن کافروں پر (سخت) مشکل ہوگا۔ اور جس دن (ناعاقبت اندیش)
|