Maktaba Wahhabi

186 - 338
((اِنَّ یَہُوْدِیَّۃً کَانَتْ تَشْتُمُ النَّبِيَّﷺ وَ تَقَعُ فِیْہِ، فَخَنَقَہَا رَجُلٌ حَتَّیٰ الْمَوْتِ، فَأَبْطََلَ رَسُوْلُ اللّٰہِﷺ دَمَہَا)) [1] ’’ایک یہودی عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو برا بھلا کہا کرتی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و ناموس کے درپے رہتی تھی، ایک آدمی نے اس کا گلا گھونٹا حتیٰ کہ وہ مرگئی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کے خون کو باطل و رائیگاں قرار دے دیا۔‘‘ ۲۔ اس کی تائید ایک دوسری حدیث سے بھی ہوتی ہے جو کہ ابو داود اور سنن نسائی میں ہے، اس میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک نابینا صحابی کے پاس ایک کنیز تھی جو کہ اس کے بچوں کی ماں [ام ولد]ہوگئی تھی وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دیتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموس کے درپے رہتی، وہ اسے روکتے اور زجر و توبیخ کرتے مگر وہ باز نہ آتی تھی، ایک رات اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دینا شروع کیا اور توہین آمیز الفاظ استعمال کیے تو اس صحابی نے چھوٹے سائز کی تلوار نکالی اور اس کے پیٹ میں گھونپ دی۔ اور خود اس کے اوپر ٹیک لگالی اور اسے قتل کردیا۔ صبح معاملہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش ہوا اور وہ صحابی کہنے لگے: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دیتی اور ہتک آمیز الفاظ نکالتی تھی، میں نے اسے بہت روکا ٹوکا مگر وہ باز نہیں آرہی تھی اور اس سے میرے دو بچے بھی ہیں جو کہ خوبصورت موتیوں جیسے ہیں۔ وہ خود بھی میرے لیے بڑی معاون و نرم خو تھی مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرتی تھی لہٰذا میں نے اسے قتل کردیا۔ اس
Flag Counter