Maktaba Wahhabi

175 - 338
میں نے أنصارِ مدینہ کا ایک لشکر تیار کردیا ہے جن کا کام ہی [کفار و مشرکین سے] مقابلہ کرنا ہے، ہمیں ہر روز بنی معد سے گالی گلوچ سننا، جنگ کرنا یا ہجو سننا پڑتا ہے۔‘‘ مزید فرمایا: فَمَنْ یَّہْجُوْ رَسُوْلَ اللّٰہِ مِنْکُمْ وَ یَمْدَحُہٗ وَ یَنْصُرُہٗ سَوَآئٗ وَ جِبْرِیْلٌ رَسُـوْلُ الـلّٰـہِ فِیْنَا وَ رُوْحُ الْقُدُسِ لَیْسَ لَہٗ کَفَائٗ ’’تم میں سے اگر کوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو و توہین کرے تو وہ اس شخص کے برابر کیسے ہوسکتا ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح سرائی و نعت گوئی کرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد و نصرت میں لگا رہے ؟ اللہ کے بھیجے ہوئے حضرت جبریل علیہ السلام ہمارے مابین موجود ہیں اور حضرت جبریل علیہ السلام کا تو کوئی ہمسر و مد مقابل ہی نہیں ہے۔‘‘ یہ ہیں صحیح معنوں میں نعت گو، مدح سرا اور حقیقی محبِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ۔ ایسی ہی غلو و مبالغہ سے پاک نعت گوئی و نعت خوانی اور سیرت نگاری و سیرت بیانی حب مصطفی کا تقاضا ہے۔ ایسے ہی صحیح و صریح امور کے ذریعے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف زبان درازی کرنے والوں اور گمراہ کن پروپیگنڈاکرنے والوں کی زبان میں لگام دی جائے، نہ یہ کہ تحفظِ ناموسِ رسالت اور دفاعِ مصطفی کے جوش میں خود بھی پٹڑی سے اتر جائیں۔ ایسے لوگوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا تھالیکن: 1۔ ہمارے یہاں اللہ نبی وارث۔ اگر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے چاہا وغیرہ کلمات کا استعمال عام ہے، جبکہ مسند احمد میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما
Flag Counter