Maktaba Wahhabi

142 - 338
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ کو اپنے سامنے رکھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کام خود کیا یا کرنے کا حکم فرمایا اسے اپنالیں، جس کام سے منع فرمایا اس سے باز آجائیں اور کسی بھی کام کے فعل و ترک میں من مانی نہ کریں، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مرضی سے تجاوز کرکے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پیش قدمی کا ارتکاب ہرگز نہ کریں کیونکہ اس سے تو اللہ تعالیٰ نے سختی کے ساتھ منع فرمایا ہے۔ چنانچہ سورۃ الحجرات میں ارشاد ِالٰہی ہے: { ٰٓیاََیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ وَاتَّقُوا اللّٰہَ اِِنَّ اللّٰہَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ} [الحجرات: ۱] ’’مومنو! اللہ اور اس کے رسول سے پیش قدمی نہ کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو بیشک اللہ سنتا اور جانتا ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ سے پیش قدمی کرنے کا تو سوائے اس کے اور کوئی معنیٰ ہی نہیں لیا جاسکتا کہ اس کے اوامر و نواہی کی حدود سے تجاوز نہ کیا جائے جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پیش قدمی کرنے اور آگے بڑھنے کا صحیح مفہوم متعین کرنے کے لیے ضروری ہے کہ یہ بات ذہن میں رہے کہ یہاں چلنے میں آگے بڑھنا اور پیش قدمی کرناہرگز مراد نہیں کیونکہ کتبِ سیرت شاہد ہیں کہ دورانِ سفر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کا قطعاً اہتمام نہیں فرمایا کرتے تھے کہ خود میں ہی سب سے آگے ہوا کروں بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے پیچھے دائیں بائیں کا کوئی لحاظ نہیں کیا کرتے تھے۔ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا دل لبھانے کے لیے ان کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دوڑ لگانے والے ابو داود، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ اور مسند احمد میں مذکور واقعہ سے بھی پتہ چلتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں سے الگ اور پیچھے رہ گئے تھے اور یہ دوڑلگائی تھی بلکہ یہ واقعہ دو مرتبہ رونما ہوا تھا، پہلی مرتبہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا جیت گئی تھیں اور کسی دوسرے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم جیت گئے تھے اور فرمایا تھا:
Flag Counter