Maktaba Wahhabi

136 - 338
8۔ احمد بن سلیمان القطان کہتے ہیں : امام عبد الرحمن مہدی کی مجلس میں کسی کو باہمی گفتگو کرنے کی اجازت نہ تھی اور نہ ہی کوئی بیانِ حدیث کے دوران قلم تراش سکتا تھا اور نہ ہی کوئی ہنستا مسکراتا تھا۔ اگر کسی کو بات کرتے، ہنستے یا قلم تراشتے دیکھ لیتے تو انھیں ڈانٹتے ہوئے جوتا پہنتے اور اپنے گھر میں داخل ہوجاتے تھے۔[1] 9۔ ابن نمیر بھی اسی طرح ہی کیا کرتے تھے بلکہ اس سلسلہ میں وہ تمام لوگوں سے زیادہ سخت تھے۔ 10۔ ایسے ہی امام شافعی کے استاذ امام وکیع کی مجلس کا عالم ہوتا تھا یوں لگتا جیسے لوگ نماز میں ہوں۔ اگر وہ کسی سے کوئی ناگوار فعل سرزد ہوتا دیکھتے تو جوتا پہنتے اور گھر میں داخل ہوجاتے تھے۔[2] 11۔ ابن نمیر تو غضبناک ہوکر چلّا اٹھتے اور اگر کسی کو قلم تراشتے دیکھتے تو ان کے چہرے کا رنگ بدل جاتا۔[3] 12۔ معروف محدث امام عبد الرحمن بن مہدی رحمہ اللہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث پڑھتے تو وہاں موجود تمام لوگوں کو مکمل سکوت و خاموشی کا حکم دے دیتے اور سورۃ الحجرات والا یہ ارشادِ الٰہی پڑھتے: { ٰٓیاََیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَرْفَعُوْٓا اَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَلاَ تَجْھَرُوْا لَہٗ بِالْقَوْلِ کَجَھْرِ بَعْضِکُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُکُمْ وَاَنْتُمْ لاَ تَشْعُرُوْنَ} [الحجرات: ۲]
Flag Counter