Maktaba Wahhabi

91 - 322
عورتوں کی طرف رغبت کیا کرتے ہیں۔ اسی طرح پاک صاف عورتوں کی رغبت پاک صاف مردوں کی فطرت ہوتی ہے اور پاک صاف مردوں کی رغبت پاک صاف عورتوں کی طرف ہوا کرتی ہے اور ہر ایک اپنی اپنی رغبت کے مطابق اپنا جوڑ تلاش کرتا ہے اور قدرۃً اُس کو وہی مل جاتا ہے۔ اس عام عادتِ کلیہ اور ضابطہ سے واضح ہوگیا، کہ انبیاء علیہم السلام ، جو دنیا میں پاکی اور صفائی ظاہری و باطنی میں مثالی شخصیت ہوتے ہیں، اللہ تعالیٰ انھیں ازواج بھی ان کے مناسب عطا فرماتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو تمام انبیاء کے سردار ہیں، ان کو ازواج مطہرات بھی اللہ تعالیٰ نے پاکی اور صفائی ظاہری اور اخلاقی برتری میں آپ ہی کی مناسب شان عطا فرمائی ہیں اور صدیقہ عائشہ رضی اللہ عنہا ان سب میں ممتاز ہیں۔ حضرت نوح اور حضرت لوط علیہما السلام کی بیبیوں کے بارے میں،جو قرآن کریم میں، ان کا کافر ہونا مذکور ہے، تو ان کے متعلق بھی یہ ثابت ہے، کہ وہ کافر ہونے کے باوجود فسق و فجور میں مبتلا نہیں تھیں۔ کسی نبی کی بیوی کافر ہوجائے ،اس کا تو امکان ہے، مگر بدکار فاحشہ ہوجائے، یہ ممکن نہیں، کیونکہ بدکاری طبعی طور پر موجبِ نفرتِ عوام ہے۔ کفر طبعی نفرت کا موجب نہیں۔[1] گفتگو کا ماحاصل یہ ہے، کہ زنا کی شدید قباحت اور سنگین برائی کو آشکارا کرنے والی ایک بات یہ ہے، کہ انبیائے سابقین علیہم السلام کی ازواج کے متعلق کافر ہونا ممکن تھا، لیکن یہ ممکن نہیں تھا، کہ وہ برائی کرنے والی ہوں۔
Flag Counter