Maktaba Wahhabi

49 - 322
’’اَللّٰہُمَّ إِنِّيْ أَوَّلُ مَنْ أَحْیَا أَمْرَکَ، إِذْ أَمَاتُوْہُ۔‘‘ ’’اے اللہ! جب ان لوگوں نے آپ کے حکم کو ختم کردیا، تو بلاشبہ میں اسے زندہ کرنے والا پہلا شخص ہوں۔‘‘ فَأَمَرَبِہٖ، فَرُجِمَ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں حکم دیا، تو اسے سنگسار کردیا گیا۔ اس موقع پر یہ (آیت) نازل ہوئی: {یٰٓاَیُّہَا الرَّسُوْلُ لَا یَحْزُنْکَ الَّذِیْنَ یُسَارِعُوْنَ فِی الْکُفْرِ}… إلی قولہ… {إِنْ اُوْتِیْتُمْ ھٰذَا فَخُذُوْہُ}[1]۔ [2] [اے رسول۔ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ آپ کو وہ لوگ غمگین نہ کریں، جو کفر میں جلدی کرتے ہیں، ان لوگوں میں سے جنھوں نے اپنے مونہوں سے کہا: ’’ہم ایمان لائے‘‘ حالانکہ ان کے دل ایمان نہیں لائے اور ان لوگوں میں سے جو یہودی بنے، جھوٹ کو قبول کرنے والے ہیں، بہت سننے والے ہیں کچھ دوسرے لوگوں کے لیے، جو آپ کے پاس نہیں آئے، کلام کو اس کی جگہوں سے بدل دیتے ہیں۔ کہتے ہیں: ’’اگر تمھیں یہ (حکم) دیا جائے، تو اسے لے لو۔‘‘] ۲: اسلامی شریعت پر یہودی ذرائع ابلاغ تنقید کرتے ہیں، کہ اس میں مجرموں اور زانیوں کے لیے وحشیانہ سزائیں ہیں۔ یہ لوگ اپنی [کتاب مقدس] کے بارے میں کیا کہیں گے، جس میں آج تک، تحریف کے باوجود، بدکاروں کو قتل کرنے، زندہ جلانے، سنگسار کرنے اور کوڑے کرکٹ کی مانند روند کر ختم کرنے کی سزائیں موجود ہیں؟
Flag Counter