Maktaba Wahhabi

302 - 322
سنگین جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں۔ ب: زنا بجائے خود بہت سے جرائم کا سبب ہے، چوری اور ڈاکے کے کتنے جرائم کا ارتکاب محض اس لیے کیا جاتا ہے، تاکہ چور اور ڈاکو مسروقہ اور لوٹے ہوئے اموال طوائف کے قدموں پر نثار کرسکیں۔ اسی طرح زنا کے ارتکاب کی خاطر کتنے ہی انسانوں کو قتل کردیا جاتا ہے۔ ج: زنا کے عام ہونے اور اسے جائز قرار دئیے جانے کی صورت میں، نوجوان ہر اس خاتون سے جنسی تعلقات استوار کرنا چاہے گا، جو اسے اچھی لگے وہ عورت خواہ اسے پسند کرے یا شدید نفرت کرے۔ نوجوان اخلاقی قدروں کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے اپنے مقصد کے حصول کی خاطر تمام ممکنہ اسباب و وسائل استعمال میں لائے گا۔ جن معاشروں میں زنا پھیل چکا ہے، وہاں خواتین کی عصمت دری ایک معمول کی بات ہے۔ اخبارات روزانہ اغوا کے واقعات کی خبریں شائع کرتے ہیں۔ مختلف رپورٹوں میں اس بارے میں اعداد شمار شائع ہوتے رہتے ہیں۔ اس بارے میں ذیل میں چھ رپورٹیں ملاحظہ فرمائیے: امریکی مخفی باتوں میں سے ایک اور بات، جو کہ شاید ہماری سب سے زیادہ افسوس ناک بات ہے اور وہ یہ ہے، کہ امریکہ میں ہر چھ بالغ لوگوں میں سے ایک بچپن کے زمانے میں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ کم و بیش ہر سات میں سے ایک نے تو اس بات کا اعتراف کیا، کہ صغر سنی میں اسے جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ہر دس امریکیوں میں سے چار کسی نہ کسی ایسے شخص کو جانتے ہیں، جو کہ کم عمری میں جنسی تشدد کا شکار ہوا، مزید برآں اس بات کو ذہن میں رکھئے، کہ بچپن میں جنسی تشدد کا نشانہ بننے والوں کی بڑی اکثریت اس بارے میں کسی کو نہیں بتلاتی۔ جنسی تشدد کا نشانہ بننے والوں کی بڑی اکثریت (تین چوتھائی) لڑکیوں میں
Flag Counter