۳: پیٹرک جے۔ بوکینن نے اسقاطِ حمل کے حوالے سے کافی معلومات نقل کی ہیں۔ اس بارے میں چند ایک اقتباسات ذیل میں ملاحظہ فرمائیے:
ا: ’’روس میں ہر تین میں سے دو حمل ولادت سے پہلے ختم ہوجاتے ہیں۔ روسی خواتین کے اسقاطِ حمل کی ہر عورت کے لیے شرح ۴ میں سے ۵۔۲ ہے اور روسی شرح اموات اب شرح ولادت سے ۷۰ فیصد زیادہ ہے۔‘‘[1]
بالفاظِ دیگر ۱۰۰ میں سے قریباً ۶۔۶۶ حمل ضائع کردیے جاتے ہیں۔
ب: ’’شاید وہ دن آئے، کہ مؤرخین [مانع حمل گولی] کو [مغربی دنیا کے لیے خودکشی کی گولی] کا نام دیں۔‘‘[2]
ج: ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں [اسقاطِ حمل] کی تاریخ کے متعلق بوکینن لکھتے ہیں:
۱۹۶۶ء تک اسقاطِ حمل کے لیے سالانہ چھ ہزار اپریشن ہوئے تھے۔
۱۹۷۰ء میں ان کی تعداد ۲ لاکھ ہوگئی،
۱۹۷۳ء میں ان کی تعداد چھ لاکھ ہوگئی،
دس سالو ں کی مدت میں ان کی سالانہ تعداد پندرہ لاکھ تک پہنچ گئی۔ اسقاطِ حمل
|