Maktaba Wahhabi

283 - 322
عام نوجوانوں کا عقدِ نکاح سے مقصود ایک بدکار عورت کو اپنے گھر میں خدمت کے لیے رکھنا بھی ہوتا ہے۔ وہ دس بارہ سال تک فسق و فجور کی وادیوں میں شادی کے بندھن سے آزاد سرگردان اور حیران رہتے ہیں، پھر ایک وقت آتا ہے، کہ وہ آوارگی اور قلق و اضطراب کی اس زندگی سے اُکتا جاتے ہیں، تو وہ کسی ایک عورت سے شادی کرلیتے ہیں، تاکہ وہ گھر کے اطمینان و سکون اور اُس کے باہر کی، آزاد دوستی کی لذت، کو یکجا کرسکیں۔[1] ۴: جنس انارکی کے پھیلاؤ کی صورت میں بچوں کی ولادت کو روکنے کی کوششیں زیادہ ہوجاتی ہیں، کیونکہ انھیں جنسی لذتوں سے لطف اندوز ہونے کی راہ میں رکاوٹ سمجھا جاتا ہے۔ مادہ منویہ ضائع کیا جاتا ہے، مانع حمل گولیاں استعمال کی جاتی ہیں۔ اگر حمل قرار پائے، تو اسے ختم کرنے کے لیے متعدد تدابیر اختیار کی جاتی ہیں۔ اگر پھر بھی بچہ پیدا ہوجائے، تو پھر سب حدود تجاوز کرتے ہوئے، بچے کو کسی نہ کسی طریقے سے قتل کردیا جاتا ہے یا برف پوش ٹیلوں، کوڑا کرکٹ کے ڈھیروں یا سڑکوں پر پھینک دیا جاتا ہے۔ یہ سارے طریقے ایسے معاشروں کی آبادی کی کمی میں موثر ثابت ہوتے ہیں۔ سورون نے لکھا ہے: ’’قانونِ فطرت ہے، کہ کوئی بھی امت جب نفسانی شہوتوں کی آواز پر لبیک کہتی ہے اور بے راہ روی اور جنسی لذتوں میں غرق ہوتی ہے، تو وہ اولاد پیدا کرنے اور نسل کے باقی رکھنے سے غافل ہوجاتی ہے۔ وہ بچوں کو اپنی آزادی، لذت اور معاشی خوش حالی کی راہ میں رکاوٹ سمجھتی ہے۔ قانونِ فطرت کا یہ دشمن طرزِ عمل جنسی شہوتوں کے پرستاروں کو منع حمل اور اسقاطِ جنین کے مختلف وسائل استعمال کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اس کا
Flag Counter