Maktaba Wahhabi

218 - 322
وَالْحَجْرِ۔[1] زنا میں کئی قسم کے مفاسد ہیں: ان میں سے پہلی خرابی: انساب کا اختلاط اور گڈمڈ ہونا۔ انسان کو کچھ پتہ نہیں ہوتا، کہ زانیہ نے جس بچے کو جنم دیا ہے، وہ اس کا ہے یا کسی اور کا۔ وہ نہ تو اس کی تربیت کرتا ہے اور نہ ہی دیکھ بھال۔ اس میں اولاد کی بربادی ہے اور یہ بات نسل کے انقطاع اور جہان کی تباہی کا موجب بنتی ہے۔ دوسری خرابی: جب عورت سے تعلق کے لیے کوئی ضابطہ نہ رہے، تو پھر اس کے حصول کے لیے جنگ و جدل ہی کا طریقہ رہ جائے گا اور اس سے دنگا و فساد اور قتل و غارت کا دروازہ کھلے گا۔ ایک عورت کے زنا کی بنا پر ہم شدید قتل و غارت ہونے کے کتنے واقعات سنتے ہیں۔ تیسری خرابی: جب کوئی عورت بدکاری کرتی ہے اور اسے اپنی عادت بناتی ہے، تو سلیم الطبع اور درست مزاج والے لوگ اسے غلیظ گردانتے ہیں اور اس طرح نہ تو الفت و محبت پیدا ہوتی ہے، نہ سکون میسر آتا ہے اور نہ ہی یگانگت وجود میں آتی ہے۔ اسی بنا پر بدکاری کی شہرت پانے والی عورت کی رفاقت سے مخلوق میں سے اکثریت نفرت کرتی ہے۔ چوتھی خرابی: جب زنا کا دروازہ کھل جائے، تو کسی مرد کا کسی عورت کے ساتھ اختصاص نہیں رہتا۔ ہر آدمی ہر چاہنے اور ارادہ کرنے والی عورت کے حصول کے لیے دنگا اور فساد برپا کرسکے گا۔[2]اس طرح حیوانوں اور انسانوں میں اس اعتبار سے کوئی فرق نہ رہ جائے گا۔ پانچویں خرابی: عورت سے مقصود صرف شہوت کا پورا کرنا ہی نہیں ہوتا، بلکہ (اس کے ساتھ ساتھ) وہ مرد کی شریکہ (حیات) بن کر گھر کی ترتیب، کھانے پینے اور لباس کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے، گھر کا نظم و نسق سنبھالنے والی، دروازے
Flag Counter