علامہ شوکانی رقم طراز ہیں:
’’انھوں نے موت کی تمنا کی، کیونکہ انھیں خدشہ ہوا، کہ ان کے دین کے حوالے سے ان کے بارے میں بُرا گمان کیا جائے گا۔‘‘[1]
جس گناہ کے جھوٹے الزام کے خدشے کے پیشِ نظر بی بی مریم مرمٹنے کی تمنا کر رہی ہیں، وہ گناہ اُن کے نزدیک کس قدر سنگین اور قبیح ہوگا!
تنبیہ:
قومِ مریم کی نگاہ میں زنا کی قباحت:
حضرت مریم علیہا السلام کی قوم کے لوگ بھی زنا کو قبیح، قابلِ مذمت اور شرفاء کے مقام کے منافی سمجھتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
{فَاَتَتْ بِہٖ قَوْمَہَا تَحْمِلُہٗ قَالُوْا یٰمَرْیَمُ لَقَدْ جِئْتِ شَیْئًا فَرِیًّا۔ یٰٓاُخْتَ ہٰرُوْنَ مَا کَانَ اَبُوْکِ امْرَأَ سَوْئٍ وَّ مَا کَانَتْ اُمُّکِ بَغِیًّا} [2]
[پھر وہ اسے اٹھائے ہوئے اپنی قوم کے پاس لے آئی۔ انھوں نے کہا: ’’اے مریم! یقینا تو نے تو بہت بُرا کام کیا ہے۔
اے ہارون کی بہن! نہ تیرا باپ کوئی بُرا آدمی تھا اور نہ تیری ماں کوئی بدکار عورت تھی۔]
ان لوگوں کی حضرت مریم پر یہ شدید تنقید زنا کے متعلق ان کے موقف کو سمجھنے کے لیے بہت کافی ہے۔
|