Maktaba Wahhabi

204 - 322
فرمایا ہے: {اِنَّہُ لَا یُفْلِحُ الظَّالِمُوْنَ} [1] [بلاشبہ حقیقت یہ ہے ، کہ ظالم لوگ فلاح نہیں پاتے] اور [فلاح]کے بارے میں علامہ راغب اصفہانی نے تحریر کیا ہے، کہ اس کی دو قسمیں ہیں: ایک دنیوی اور دوسری اخروی۔ پھر دنیوی[فلاح] کے متعلق لکھتے ہیں: ’’ الظَّفَرُ بِالسَّعَادَاتِ الَّتِیْ تَطِیْبُ بِہَا حَیَاۃُ الدُّنْیَا۔‘‘ [2] ’’ایسی سعادتیں پانا، جن کے ساتھ دنیوی زندگی خوش گوار ہو جائے۔‘‘ لہٰذا، جب زانی ظالم لوگوں میں سے ہونے کے سبب فلاح سے محروم رہے گا، تو وہ سعادتیں اسے کیونکر میسر آئیں گی، جو دنیوی زندگی کو خوش گوار کرتی ہیں۔ تجربہ اور مشاہدہ بھی اس بات کی تائید کرتے ہیں، کہ زنا کرنے والے اطمینان و سکون سے محروم اور قلق ، بے چینی اور اضطراب کا شکار رہتے ہیں۔ اے اللہ کریم! ہمیں اور ہمارے اہل و عیال کو ایسے بد نصیب لوگوں میں شامل ہونے سے ہمیشہ محفوظ فرمانا۔ إنَّکَ سَمِیْعٌ مُّجِیْبٌ۔ ج: دعوتِ برائی قبول کرنے والے کا جاہلوں سے ہونا: حضرت یوسف علیہ السلام کی نقل کردہ بات {وَأَکُنْ مِّنَ الْجَاہِلِیْنَ] [اور میں جاہل لوگوں میں سے ہوجاؤں گا] سے معلوم ہوتا ہے، کہ برائی کی دعوت قبول
Flag Counter