Maktaba Wahhabi

190 - 322
ا: قاضی ابوسعود نے لکھا ہے: ’’اس کا ارتکاب تو بہت دور کی بات ہے، اس کے قریب یا بعید کے مبادیات کے پاس بھی نہ جانا۔‘‘[1] ب: علامہ الوسی تحریر کرتے ہیں: ’’اس کے مقدمات: بوسہ، اشارہ اور نظرِ شہوت کے قریب بھی نہ جانا۔‘‘[2] ج: شیخ سعدی نے قلم بند کیا ہے: ’’[زنا کے قریب جانے کی ممانعت] صرف فعل کی ممانعت سے زیادہ بلیغ ہے، کیونکہ یہ اس کے تمام مقدمات و اسباب کی ممانعت پر مشتمل ہے، کیونکہ چراگاہ کے اردگرد چرنے والے کے لیے اس میں داخل ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے اور خصوصاً اس (یعنی زنا) کے بارے میں، جس کے لیے نفوس کی ایک بڑی تعداد میں بہت ہی زور دار میلان ہوتا ہے۔‘‘[3] د: سید قطب نے لکھا ہے: قرآن (کریم)نے زنا کے قریب جانے سے بھی روکا، کیونکہ زنا کی جانب دھکیلنے والی خواہش شدید ہوتی ہے۔ اس کے قریب جانے میں احتیاط کی صورت میں بچاؤ کی ضمانت زیادہ ہے۔ اسبابِ زنا کے قریب ہونے کی حالت میں بچاؤ کی ضمانت نہیں۔ اسی لیے اسلام اس کی طرف دھکیلنے والے اسباب پر پابندی عائد کرتا ہے، تاکہ کوئی اس میں واقع نہ ہوجائے، بلا ضرورت اختلاط کو ناپسند کرتا ہے، خَلوت کو حرام قرار دیتا ہے، (غیر محرم لوگوں کے رُوبرو) زینت کے اظہار
Flag Counter