Maktaba Wahhabi

187 - 322
ماؤں ایسی حرمت دو چیزوں میں ہے۔ پہلی بات یہ ہے، کہ مشکوک طریقے سے ان کے ساتھ تعامل کا حرام ہونا، جیسے ان کی طرف بُری نظر سے دیکھنا، ان کے ساتھ خلوت اختیار کرنا، ان کے ساتھ ناجائز گفتگو کرنا وغیرہ۔ دوسری بات یہ ہے، کہ ان کے ساتھ نیکی، احسان، حسنِ سلوک اور ان کے کام کاج اس انداز سے کرنا، کہ اس بنا پر کوئی خرابی یا قابلِ شک صورت پیدا نہ ہو۔[1] ۲: صحیح مسلم کی دونوں روایتوں پر امام نووی نے حسبِ ذیل عنوان تحریر کیا ہے] [بَابُ حُرْمَۃِ نِسَائِ الْمُجَاہِدِیْنَ وَإِثْمِ مَنْ خَانَہُنَّ فِیْہِنَّ] [2] [مجاہدوں کی خواتین کی حرمت اور ان میں خیانت کرنے والے کے گناہ کے متعلق باب] امام نسائی نے اپنی روایت کردہ حدیث کو درجِ ذیل عنوان کے تحت ذکر کیا ہے: [مَنْ خَانَ غَازِیًا فِيْ أَہْلِہٖ] [3] [جس شخص نے غازی کے گھر والوں میں خیانت کی] ۳: علامہ قرطبی نے صحیح مسلم کی حدیث کی شرح میں لکھا ہے: ’’اس حدیث سے معلوم ہوا، کہ غازی کے گھر والوں میں خیانت سب سے زیادہ سنگین خیانت ہے، کیونکہ اس کے علاوہ کسی اور خیانت میں خائن کی تمام نیکیاں لے لینے کا اختیار نہیں دیا جاتا، بلکہ ہر خیانت میں ایک مقررہ مقدار تک نیکیاں لی جاتی ہیں۔‘‘[4]
Flag Counter