Maktaba Wahhabi

172 - 322
’’فَقَدْ شَرَطَ اللّٰہُ فِيْ الرِّجَالِ الْعِفَّۃَ وَعَدَمَ الْمُجَاہَرَۃِ بِالزِّنَا وَعَدَمِ اِتِّخَاذِ أَخْدَانٍ ، کَمَا شَرَطَ فِيْ النِّسَائِ أَنْ یَکُنَّ مُحْصِنَاتٍ۔‘‘[1] ’’اللہ تعالیٰ نے (نکاح کے انعقاد کے لیے) مردوں کے بارے میں یہ شرط مقرر فرمائی، کہ وہ پاک دامن ہوں، اعلانیہ زنا کرنے والے اور پوشیدہ طور پر (اجنبی) خواتین سے دوستی رکھنے والے نہ ہوں، جیسے کہ خواتین کے لیے پاک دامن ہونے کی شرط مقرر فرمائی۔‘‘ خلاصہ گفتگو یہ ہے، کہ پاک باز مسلمان مرد کو اہلِ کتاب کی پاک دامن عورت کے ساتھ نکاح کی تو اجازت ہے، لیکن بدکار عورت سے نکاح کرنے کی اجازت نہیں، اگرچہ وہ مسلمانوں ہی میں سے ہو۔ یہ بات بلاشک و شبہ زنا اور اس کے اثرات کی شدید قباحت اور بہت زیادہ برائی کو واضح کرتی ہے۔ چہارم: گواہی کے لیے نا اہل قرار پانا: بدکار لوگوں سے شہادت دینے کی اہلیت چِھن جاتی ہے۔ امام ابوداؤد نے حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انھوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لَا تَجُوْزُ شَہَادَۃُ خَائِنٍ وَّلَا خَائِنَۃٍ، وَّلَا زَانٍ وَّلَا زَانِیَۃٍ، وَّلَا ذِيْ غِمْرٍ عَلٰی أَخِیْہِ۔‘‘[2]
Flag Counter