Maktaba Wahhabi

144 - 322
سے استدلال کیا گیا ہے، کہ بدکار شخص، خواہ صحت مند ہو یا بیمار، اسے سو کوڑے ایک ہی دفعہ میں نہیں مارے جائیں گے، بلکہ ایک ایک مارنے سے سو کی گنتی پوری کی جائے گی۔[1] ۶: [وَّلَا تَاْخُذْکُمْ بِہِمَا رَاْفَۃٌ فِیْ دِیْنِ اللّٰہِ] سے مراد: علامہ ابن جوزی لکھتے ہیں: اس کے معنٰی میں دو قول ہیں: پہلا یہ ہے، کہ تم ان دونوں کو ہلکے سے انداز سے کوڑے نہ لگاؤ، بلکہ ایسے انداز سے لگاؤ، تاکہ انھیں اذیت ہو۔ دوسرا معنٰی یہ ہے، کہ تم حدود کو معطل نہ کرو، کہ اسے قائم ہی نہ کرو۔[2] حافظ ابن کثیر نے قلم بند کیا ہے: اقامتِ حد کے وقت طبعی نرمی اور ترس کی ممانعت نہیں، البتہ حاکم کو ترکِ حد پر آمادہ کرنے والا ترس ممنوع ہے، کیونکہ وہ جائز نہیں۔[3] مؤمن پر واجب ہے، کہ وہ اللہ تعالیٰ کے دین کے معاملے میں مضبوط ہو، سنجیدگی اور متانت کا مظاہرہ کرے۔ ان کی حدود قائم کرنے میں نرمی کو آڑے نہ آنے دے۔[4] ۷: [وَّلَا تَاْخُذْکُمْ بِہِمَا رَاْفَۃٌ] میں تقدیم و تاخیر کی حکمت: اس ارشادِ باری تعالیٰ میں [بِہِمَا] [جار مجرور] کو اپنے عامل [رَاْفَۃٌ]
Flag Counter