Maktaba Wahhabi

140 - 322
نقل کی ہیں: علامہ شوکانی ان احادیث کی شرح میں لکھتے ہیں: ’’وَأَحَادِیْثُ الْبَابِ تَدُلُّ عَلَی أَنَّہُ یُحَدُّ الذِّمِّيُّ کَمَا یُحَدُّ الْمُسْلِمُ، وَالْحَرْبِيُّ وَالْمُسْتَأْمِنُ یُلْحَقَانِ بِالذِّمِّيِّ بِجَامِعِ الْکُفْرِ۔‘‘[1] [(اس) باب کی احادیث دلالت کرتی ہیں، کہ ذمی پر مسلم (ہی) کی طرح حد قائم کی جائے گی۔ امان لے کر داخل ہونے والے (غیر مسلم) اور حربی کا معاملہ ذمی جیسا ہے۔ اور ان (تینوں) میں وجہ اشتراک ان کا کفر ہے۔] اسلامی ملکوں میں موجود یہود و نصاریٰ، سفارت خانوں اور این۔ جی۔ اوز کی آڑ میں جس گندگی کا خود ارتکاب کرتے اور کمزور ایمان والے مسلمانوں میں جس طرح بے حیائی کو رواج دینے کی کوشش کرتے ہیں، اس کے روکنے کے لیے -ان شاء اللہ تعالیٰ- ایک موثر اور بہترین تدبیر [سب بدکار لوگوں پر شرعی حد کا قیام] ہے۔ بے علم و بے یقین اور بزعم خود [دانش ور مسلمان] پریشان اور احساسِ کمتری کا شکار نہ ہوں اور نہ ہی یہود و نصاریٰ سیخ پا ہوں۔ شاید درجِ ذیل دو باتوں پر غور کرنا حق تک پہنچنے میں ان سب کی راہنمائی کرے۔ إن شاء اللہ تعالیٰ۔ ا: بدکار لوگوں کے لیے سزائیں صرف اسلامی شریعت ہی میں نہیں، بلکہ یہود و نصاریٰ کے نزدیک [کتاب مقدس] میں ایسے لوگوں کے لیے کوڑوں، قتل، زندہ جلانے اور رجم کرنے کی سزائیں آج بھی موجود ہیں۔[2] ب: یہ لوگ اپنے ہاں موجود مسلمان خواتین کے پردہ کرنے کو جرم قرار دیتے
Flag Counter